امریکہ کی خارجہ پالیسی اب داخلہ پالیسی بن گئی: ظریف
تمام آپش میز پر ہیں‘ والی پالیسی ٹرمپ انتظامیہ ملکی عوام کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔یہ بات ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی شدید سرکوبی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ قدیم زمانے سے امریکہ کی خارجہ سیاست میں ایک مقولہ رائج تھا کہ تمام آپش میز پر ہیں، مگر اب یہی مقولہ اور پالیسی امریکی حکومت نے اندرون ملک اپنے ہی عوام کے خلاف استعمال کرنا شروع کر دی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کے قائم مقام سکریٹری نے امریکی شہر پورٹلینڈ میں نسل پرستی، پولیس کے تشدد اور عدم مساوات کے خلاف ہونے والے پر تشدد مظاہروں پر رد عمل میں کہا تھا کہ وہاں حالات کو قابو میں کرنے کے لئے تمام آپشن ہماری میز پر ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ نے پورٹلینڈ کے مظاہرین کی سرکوبی کے دوران ایک شخص کے ہلاک ہونے کی خبر دی ہے۔
جواد ظریف نے امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے انسداد نسل پرستی کے مظاہروں کو دبانے کے لئے وفاقی فورسز کے استعمال کے خطرے کے جواب میں کہا کہ اس اقدام کا سیدھا مطلب جنگل کا قانون ہے اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصول کی توہین ہے جبکہ اب ٹرمپ حکومت اسی دھمکی کو امریکیوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔
باوجودیکہ پورٹلینڈ میں گزشتہ تین ماہ سے نسل پرستی، عدم مساوات، پولیس کے تشدد اور صدر ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے مگر ٹرمپ اور نسل پرستی کے کچھ حامیوں نے بھی مظاہرین کے مقابلے ایک کار ریلی نکالی۔نیویارک ٹائمز کے مطابق ٹرمپ کے حامی اور مخالفین کے مابین ہونے والے تصادم کے دوران ایک شخص گولی کا نشانہ بن اپنی جان گنوا بیٹھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے پورٹ لینڈ کے عوام سے کہا ہے کہ شہر کے میئر کے خلاف مظاہرہ کریں۔ رائیٹرز کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے دعوی کیا کہ پورٹ لینڈ کے میئر ٹیڈ وھیلر کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کوئی کام انجام دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ کے مختلف شہروں میں 25 مئی سے پولیس کے نسل پرستانہ تشدد کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ 25 مئی کو ریاست مینے سوٹا کے شہر مینیاپولیس میں ایک سفید فام پولیس افسر نے ایک سیاہ فام شہری کو گھٹنے سے گردن دبا کر قتل کر دیا تھا۔