جنرل سلیمانی کی شہادت میں ملوث تمام افراد کو نشانہ بنائیں گے: سپاہ کا اعلان
اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ہم شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کے تمام قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے آج ہفتے کی صبح سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی مشترکہ پریڈ سے خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور ہمارا انتقام یقینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو جان لینا چاہیے کہ ہم انتقام لینے میں سنجیدہ ہیں، ہم شہید قاسم سلیمانی کا انتقام ضرور لیں گے اور شہید قاسم سلمیانی کے بہیمانہ قتل میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
میجر جنرل سلامی نے کہا کہ ہم مرد میدان ہیں ہم چھپ کر انتقام نہیں لیں گے، ہم ان افراد کو نشانہ بنائیں گے جو جنرل سلیمانی کی شہادت میں بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ملوث اور شریک تھے۔
سپاہ کے سربراہ نے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم اپنے شہید بھائی جنرل سلیمانی کی شہادت کا بدلہ جنوبی افریقہ میں خاتون سفیر کو نشانہ بنا کر لیں گے، نہیں بلکہ ہم شہید قاسم سلیمانی کی شہادت میں ملوث تمام افراد کو نشانہ بنائیں گے اور ہم اپنے قول و فعل میں سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم عین الاسد پر حملے کے بعد امریکی رد عمل دیکھ رہے تھے، اگر تم نے جوابی کارروائی کی ہوتی تو ہم خطے میں تمہارے وجود کا مکمل طور پر صفایا کر دیتے۔
جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے امریکہ کو ناکارہ بنادیا ہے اور آج کا امریکہ سیاسی نشاط وجنب و جوش سے عاری، بے جان اور شکست خوردہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرایران کا اسلامی انقلاب نہ ہوتا تو امریکہ پوری دنیا کو نگل چکا ہوتا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کے ہاتھوں امریکی طاقت کا بھرم ایسا چکنا چور ہوا جسے بحال نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں امریکی طاقت کا حصہ کم ہوتا جارہا ہے، نئی طاقتیں ابھر رہیں اور اسلام اپنے تہذیبی کردار کے ذریعے ایک عظیم طاقت کے طور پر سامنے آرہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی جریدے پولیٹیکو نے گزشتہ دنوں انٹیلی جینس رپورٹوں اور وائٹ ہاؤس کے قریبی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ ایران ، جنوبی افریقہ میں متعین امریکی سفیر کو قتل کر کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینا چاہتا ہے۔
بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ نے بھی پولیٹیکو کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ امریکی مفادات پر حملے کی صورت میں اس سے ہزار گنا زیادہ شدید جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ رواں برس تین جنوری کو امریکی دہشتگردوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم سے ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو انکے ساتھیوں کے ہمراہ فضائی حملہ کر کے شہید کر دیا تھا۔ شہید قاسم سلیمانی عراق کی باضابطہ دعوت پر بغداد پہونچے تھے اور وہ حکومت عراق کے مہمان تھے۔
امریکہ کے اس دہشتگردانہ حملے کے جواب میں ایران نے بھی ایک ابتدائی انتقامی کاروائی کرتے ہوئے آٹھ جنوری کوعراق میں امریکی دہشتگردی کے سب سے بڑے اڈے عین الاسد پر درجن بھر میزائل داغ کر امریکہ کی شان و شوکت کو خاک میں ملا دیا تھا۔ ایران کے اس حملے میں امریکہ کا بڑا جانی و مالی نقصان ہوا تاہم امریکہ نے کئی ہفتے کی خاموشی کے بعد آہستہ آہستہ اور بتدریج اپنے سو سے زائد دہشتگردوں کو صرف دماغی چوٹ آنے کا اعتراف کرنے میں ہی عافیت سمجھی۔