فخزیہ سند کے زریں اوراق
ایران کو آٹھ سال تک عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کی مسلط کردہ جنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے دوران ایران نے تاریخ کے نہایت زریں اوراق رقم کئے ہیں۔
ایران کے بالمقابل برسر پیکار بظاہر صدام کی فوج کے پیچھے امریکہ، سابق سویت یونین، مغربی ملکوں اور علاقے کی رجعت پسند عرب حکومتوں کی مکمل مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کارفرما تھی، مگر اس کے باوجود صدام اور اسکے علاقائی و غیرعلاقائی آقاؤں کو کامیابی نصیب نہ ہوئی اور جمہوری اسلامی کی نابودی پر مبنی ان کا خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہو سکا۔
اس مسلط کردہ جنگ میں ایرانی عوام نے اپنی عزت و شرف، انقلاب اور ارضی سالمیت کے دفاع میں دو لاکھ تیرہ ہزار شہدا اور چھ لاکھ بہتر ہزار زخمیوں کا نذرانہ پیش کیا جبکہ اس جنگ میں ایران کے چالیس ہزار افراد کو قیدی بھی بنایا گیا۔
مگر تمام تر تلخیوں، سختیوں اور مصائب و آلام کے باوجود ایرانی قوم نے جذبۂ ایثار و شہادت سے لبریز اپنے فولادی ارادوں کے طفیل میں اپنی اسلامی، الٰہی، ایمانی اور قومی اقدار کا سودا نہیں کیا اور سامراج کے مقابلے میں ایسی تاریخ رقم کی جسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔