ایران ایک مسئلے پر دوبارہ بات چیت نہیں کرتا: جواد طریف
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور ایران کبھی بھی گفت و شنید کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا تاہم جس مسئلے پر بات چیت کی گئی ہے اس پر دوبارہ بات چیت نہیں کریں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے آج پیر کے روز امریکی کونسل برائے خارجہ تعلقات کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہیں ہم بین الاقوامی معاہدے کے طور پر جوہری معاہدے کا احترام کرتے ہیں اور ہم نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا۔ جواد ظریف نے کہا کہ یہ وہ چیزیں ہیں جن کے بارے میں امریکی حکومت کو فکرمند ہونا چاہئے اور یہ امریکہ ہے جس نے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عالمی برادری کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے جوہری معاہدے میں امریکی کی دوبارہ شمولیت سے متعلق کہا کہ امریکہ کو جوہری معاہدے کا احترام کرنا ہوگا ہم تو ویسے ہی جوہری معاہدے کے رکن ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بحرین اور متحدہ عرب امارات کیجانب سے فلسطین کیساتھ غداری اور اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے ایران کے الگ ہونے کے سوال سے متعلق کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہم نے دکھا دیا کہ کونسا ملک تنہائی کا شکار ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ بحرین اور متحدہ عرب امارات پہلے ہی سے صہیونی ریاست سے رابطے میں تھے ۔
ظریف نے ایران کیجانب سے امریکہ کیخلاف سائبر حملوں کے دعوے سے متعلق کہا کہ یہ امریکہ ہے جس نے انتہائی حساس جوہری سازوسامان کو غیر فعال کرنے کے لئے جان بوجھ کر ایران پر سائبر حملہ کیا؛ اس سے ہزاروں افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں ، اس بارے میں دستاویزات موجود ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں برسرکار آنے والے نئے صدر سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے لئے بائیڈن اور ٹرمپ میں کوئی فرق نہیں اور ہمارے لئے یہ بھی اہم نہیں ہے کہ کون وائٹ ہاوس کی قیادت کرے گا۔