Oct ۰۴, ۲۰۲۰ ۱۷:۵۴ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف سعودی وزیر خارجہ کا پروپیگنڈا

سعودی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اسلامی جہموریہ ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد دعوے دہرائے ہیں۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان آل سعود نے ایک پروگرام میں جو ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقد کیا تھا ، بے بنیاد دعوے کو دہراتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کئے جانے کا دعوی کیا۔سعودی وزیر خارجہ نے اس پروگرام میں ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں سے استفادے کو اس سمجھوتے کی خلاف ورزی قرار دیا اور دعوی کیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام بین الاقوامی معاہدوں کے برخلاف ہے ۔

سعودی حکومت نے بھی  ایک بیان جاری کر کے اسلامی جمہوریہ ایران پرایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا تھا ۔سعودی حکومت کا یہ مضحکہ خیز دعوی ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے اب تک بارہا ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے اور تہران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی مکمل پابندی کئے جانے کی تصدیق کرتی رہی ہے ۔اس کے علاوہ سعودی عرب نے یہ دعوی ایسے عالم میں کیا ہے کہ ریاض نے خفیہ طور پر یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ا

قوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے ابھی حال ہی میں ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرس کے اجلاس میں سعودی عرب کی بعض خفیہ ایٹمی سرگرمیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئےآئی اے ای اے اور اس کے بورڈ آف گورنرس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کواس ادارے کے قوانین کا پابند بنائے۔کاظم غریب آبادی نے اس اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے آئی اے ای اے کے قوانین و ضوابط پر پوری طرح عمل درآمد نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ تاریخ ایک بار پھر دہرائی جا رہی ہے اور سعودی عرب بھی اسی راستے پر چل رہا ہے جو اسرائیل طے کر چکا ہے اور اسی بنیاد پر یہ ظاہر کر رہا ہے کہ وہ کسی بھی معاہدے کا پابند نہیں ہے کیونکہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کا رکن نہیں ہے ۔

ٹیگس