قرہ باغ میں دہشتگردوں کی موجودگی پر ایران و روس کی تشویش
ایران اور روس کے سربراہان مملکت نے دو ہمسایہ ممالک آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان فوجی تناؤ پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مسلئے میں بعض ثالث فریقوں کی مداخت اس بحران کو مزید طویل بنائے گی اور یہ علاقائی ممالک کے مفاد میں نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نےاپ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتین کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ قرہ باغ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور ایران، اس مسئلے کے حل کیلئے مذاکرات، بین الاقوامی قوانین اور ممالک کی قومی خودمختاری کے احترام کے دائرے میں آذربائیجان اور آرمینیا سے تعاون کرنے پر تیار ہے۔
تقریبا ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ٹیلی فونک گفتگو میں روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے مسئلے قرہ باغ سے متعلق ایرانی خدشات کو بجا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کے حل اور مذاکرات کے آغاز کیلئے ایران سے تعاون پر تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرہ باغ مسئلے سے متعلق ایران کا موقف ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔
انسٹاگرام پر آپ ہمیں فالو کر سکتے ہیں
روسی صدر نے قرہ باغ میں بعض ثالث فریقوں کی مداخلت اور اس تناؤ میں دہشتگرد گروہوں کی موجودگی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سارے ہمسایہ ملکوں کو اس تناؤ کے خاتمے کیلئے تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ جوہری معاہدے ایران کیخلاف عائد پابندیوں سے متعلق ہمارا موقف واضح ہے اور ہم ایران کیخلاف غیر قانونی اقدامات کے مخالف ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کی تجارتی لین دین پر کورونا کے بُرے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کورونا پر قابو پانے سے دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔