اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی وجہ اقتصادی پسماندگی ہے: آیت اللہ اختری
ایران نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے والے مسلمان ملکوں کو ذلت و پستی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
ایرانی ایوان صدر کی ، فلسطین کی حامی کمیٹی کے سربراہ آیت اللہ محمد حسن اختری نے جمعرات کو " سوڈانی عوام صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے مخالف" کے زیرعنوان ایک ویبینار میں اسلامی اقدار کی پابندی پر زور دیا ۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عمل قوموں کو ذلیل کرنے ، حق و انصاف کا خاتمہ کرنے اور حق کی جگہ باطل کو دینے کی کوشش ہے ۔
صدر ایران کے دفتر میں فلسطین کی حامی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات بحال کرنے والے ممالک کے حالات کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے اس اقدام کا نتیجہ اقتصادی پسماندگی اور ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ صیہونی حکومت اور سوڈان کی عبوری حکومت نے ابھی حال ہی میں ایک بیان جاری کر کے باہمی تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا ہے ۔متحدہ عرب امارات اور بحرین نے پندرہ ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کی موجودگی میں صیہونی حکومت کے ساتھ ساز باز کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔
عرب ممالک ایسے عالم میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں کہ یہ غاصب حکومت فلسطینیوں کی سرکوبی کے ساتھ ہی مختلف عرب و اسلامی علاقوں پر قبضہ کئے ہوئے ہے۔