ایران یورینیم کی افزودگی کے نئے مرحلے میں داخل ہو گیا
ویانا میں بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب نے ہیگزافلورائڈ گیس انجکشن کو یورینیم کی افزودگی اور یورینیم دو سو اڑتیس کو یورینیم دو سو پینتیس سے جدا کرنے کا آخری مرحلہ قرار دیا۔
بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہیگزافلورائڈ گیس انجکشن یورینیم کی افزودگی اور یورینیم دو سو اڑتیس کو یورینیم دو سو پینتیس سے جدا کرنے کا آخری مرحلہ ہے، کہا کہ نطنز کی جوہری ری اکٹر میں پہلی نسل کی سینٹری فیوج مشینوں کے علاوہ ایک سو چوہتر، اے آر ایم قسم کی نئی سینٹری فیوج مشینوں کو چین کے ذریعے بھی یورینیم کو افزودہ کیا جائے گا۔
ایران کے نمائندے نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کو درپیش چیلنجوں اور مسائل کے پیش نظر، جو اس معاہدے سے امریکہ کی غیرقانونی علیحدگی اور ایران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ نفاذ اور پھر اس صورت حال کے خاتمے کے لئے یورپی ملکوں کی وعدہ خلافیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی کہ گزشتہ ڈھائی برس کے دوران یورپی ملکوں نے پابندیوں کے خاتمے اور ایران کے ساتھ پرامن جوہری تعاون کے سلسلے میں کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا۔
ویانا میں بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر باہر نکلنے کے بعد امریکہ اس معاہدے کے بارے میں کچھ کہنے کا حق نہیں رکھتا، کہا کہ امریکہ جیسا ملک کہ جس کے پاس ہزاروں کی تعداد میں ایٹمی وار ہیڈز موجود ہیں اور جو غاصب صیہونی حکومت کا بہت بڑا حامی بھی ہے کہ جس نے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط بھی نہیں کئے ہیں اور اس بین الاقوامی معاہدے میں شامل نہیں ہوا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں جو تمام بین الاقوامی معاہدوں پر مکمل طور پر عمل کرتا رہا ہے، کوئی بات کرنے کا ہرگز حق نہیں رکھتا۔