Dec ۰۷, ۲۰۲۰ ۲۳:۰۵ Asia/Tehran
  • ایران کے سپریم لیڈر کی بیماری اور ان کی ذمہ داری ان کے بیٹے کو سونپے جانے کی خبر کی حقيقت کیا ہے؟

ایران مخالف میڈیا نے ایک بار پھر قائد انقلاب اسلامی اور ایران کے سپریم لیڈر کی صحت کے بارے میں افواہوں کا بازار گرم کر دیا ہے۔

اس بار امریکی جریدے نیوز ویک نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے طبیعت خراب ہونے کی خبر دی ہے اور اس کے تخیلات کی پرواز اتنی اونچی ہو گئي کہ اس نے اقتدار کی منتقلی تک کی بات کر ڈالی اور کہا کہ سپیریم لیڈر نے اپنی ذمہ داریاں اپنے بیٹے کو سونپ دی ہیں!

اس کے بعد اس افواہ کو تقویت پہنچانے کے لیے امریکہ کے ہمنوا عربی اور صیہونی ذرائع ابلاغ بھی سرگرم ہو گئے اور پھر سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم ہو گیا اور جعلی تصویروں کا سیلاب آ گيا۔

قائد انقلاب اسلامی کی صحت کے بارے میں بہت زیادہ افواہیں پھیلنے کے بعد ان کے دفتر کے ایک رکن نے ٹویٹ کر کے کہا کہ بحمد اللہ قائد انقلاب اسلامی اپنے چاہنے والوں کی دعاؤں سے پوری طرح سے صحت مند ہیں اور معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

ماہرین کی کونسل نے بھی ایک بیان جاری کر کے اس خبر کی تردید کی ہے کہ اس کا کوئي ہنگامی اجلاس نہیں  ہوا ہے اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا میں سامنے آنے والی تصویر جعلی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ قائد انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی صحت کے بارے میں ہر کچھ عرصے بعد من گھڑت خبریں پھیلانے کا

 

مقصد، رائے عامہ میں انتشار پھیلانا، ایرانی عوام کے جذبے کو کمزور کرنا اور ملک میں عدم استحکام کا احساس پیدا کرنا ہے۔

ٹیگس