مداخلت پسندانہ بیان پر جرمنی اور فرانس کے سفرا کی طلبی
تہران میں متعین جرمنی اور فرانس کے سفیروں کو اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ میں طلب کر لیا گیا۔
تہران نے سزایافتہ مجرم روح اللہ زم کی حمایت کئے جانے پر مبنی یورپی یونین اور فرانس کے بیان کو ایران میں کھلی مداخلت قرار دیتے ہوئے جرمنی اور فرانس سے شدید احتجاج کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کے مطابق جرمنی اور فرانس کے سفیروں کو طلب کرکے ان سے کہا گیا ہے کہ سڑکوں پر ہنگامہ آرائی کی پلاننگ، دستی بم بنانے کی ترکیب، ایران کے سیاسی نظام کی تبدیلی کے مقصد سے غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعلقات، دیگر حکومتوں کے ساتھ رابطے، مسلح کاروائيوں اور مجرمانہ اقدامات میں معاونت کو کس معیار کے مطابق صحافت کہا جاتا ہے؟
سعید خطیب زادہ نے کہا کہ جیسا کہ پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت آمیز بیان جاری کئے جانے کے بعد جرمنی کے سفیر کو جو اس وقت یورپی یونین کا موجودہ سربراہ بھی ہے، اسی طرح تہران میں متعین فرانس کے سفیر کو اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ میں یورپی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے طلب کیا تھا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ ایک تاریخی سانحہ اور ستم ہے کہ یورپ نے اپنے مفادات کی بنیاد پر دہشت گردی کو اچھی اور بری دہشت گردی میں تقسیم کر دیا ہے اور اس تقسیم کو اپنے مقاصد کے حصول میں استعمال کرتا ہے۔ سعید خطیب زادہ نے کہا کہ یورپی یونین اور فرانس و جرمنی کی جانب سے دہشت گردانہ اقدامات کی حمایت پر ایرانی قوم اور دہشت گردانہ حملوں میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ اور لواحقین سے معذرت خواہی کے بجائے مسلمہ دہشت گرد عناصر کی حمایت کیا جانا، قابل مذمت ہے اور یورپ کے اس قسم کے دوغلے بیانات کی ایرانی حکومت اور قوم کی نظر میں ہرگز کوئی اہمیت نہیں ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روح اللہ زم نامی شخص کی سزائے موت پر یورپی یونین، جرمنی اور فرانس کی جانب سے مداخلت پسندانہ بیان جاری کئے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے سفراء کو علیحدہ علیحدہ وزارت خارجہ میں طلب کر کے انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کے شدید احتجاج سے آگاہ کر دیا گیا۔