جامع ایٹمی معاہدے کو مکمل طور پر دوبارہ فعال بنانے کے لئے کسی قسم کے نئے مذاکرات یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہے، یہ بات اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈ کواٹر میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نےکہی۔
غریب آبادی نے ایک اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا: جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کا کام صرف یہ ہے کہ وہ جوہری سرگرمیوں پر نگرانی رکھے اور اس سلسلے میں حقائق پر مبنی اپنی تازہ ترین رپورٹس پیش کرے مگر یہ مسئلہ کہ جامع ایٹمی معاہدے پر کس شکل میں عمل کیا جائے گا، اس بات کا جائزہ لینا ایجنسی کے فرائض میں شامل نہیں ہے، اس لئے اس سے ایجنسی کو پرہیز کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے جوہری مذاکرات کے وقت اپنا کردار ادا کر چکی ہے اور معاہدے کے تحت تمام فریقوں اور ایجنسی کے فرائض کو شفاف طور پر مکتوب کر کے اُس پر اتفاق ہو چکا ہے اور اب اُس کے بعد معاہدے کے ہر فریق کو یہ معلوم ہے کہ اُسے معاہدے کے تحت کن فرائض پر عمل کرنا ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے پھر دوبارہ کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور اس کو مکمل طور پر دوبارہ مرحلہ عمل تک لانے اور زندہ کرنے کے لئے کسی قسم کے نئے مذاکرات یا معاہدے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے رویٹرز کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں یہ دعوا کیا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے دور صدارت میں جامع ایٹمی معاہدے کے دوبارہ احیا کے لئےایک نیا معاہدہ درکار ہے کیوں کہ حالات کافی بدل گئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی دعوا کیا تھا کہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی اس قدر زیادہ ہے کہ اس میں اب آسانی سے دوبارہ پلٹا نہیں جا سکتا۔