افغانستان میں عدم استحکام کی جڑ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی ہے: ایران
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اففانستان میں امن و استحکام کے قیام اور پیشرفت و ترقی میں مدد کرنے کا پابند ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے افغانستان کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ایران اور افغانستان مشترکہ دین و ثقافت اور زبان و تاریخ کے مالک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا استحکام اور ثقافتی و سماجی فروغ اور اقتصادی ترقی بھی ایک دوسرے سے مربوط ہے۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ ہم افغانستان میں ثبات و استحکام کو اپنا استحکام سمجھتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے کہا کہ افغانستان میں گزشتہ کئی عشرے سے جاری بدامنی اور بے ثباتی افغانستان کے علاقائی و بین الاقوامی اتحادیوں اور پڑوسیوں کی حمایت سے طالبان سمیت تمام افغان گروہوں کے درمیان ایک جامع اور وسیع البنیاد عمل کے ذریعے ختم ہو سکتا ہے۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ افغانستان میں آئین، انتخابات، خواتین اور نسلی و مذہبی اقلیتوں کے حقوق اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کے عہد و پیمان سمیت اب تک جو کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، قیام امن کے ذریعے ان کی حفاظت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات اور تشدد دونوں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اور طالبان کو امن مذاکرات میں افغان حکومت کی نیک نیتی کا جواب دیتے ہوئے سیکورٹی اہلکاروں پر اپنے حملوں کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے کہا کہ ہم امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ اس کے کامیاب انجام کا انحصار تمام فریقوں کی جانب سے نرمی کے مظاہرے، صبر و ضبط اور تمام مفادات پر افغان عوام کے مفادات کو ترجیح دینے پر ہے۔ مجید تخت روانچی نے مزید کہا کہ ایران نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے عمل میں اقوام متحدہ کی زیادہ سنجیدگی کے ساتھ مشارکت ہو۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے عمل میں پیشرفت کے لئے ایران اقوام متحدہ کے ساتھ بھرپور تعاون کے لئے تیار ہے۔
اقوام متحدہ میں سفیر ایران نے کہا کہ افغانستان کی سیکورٹی صورت حال خاص طور سے داعش اور دیگر دہشتگرد گروہوں کے حملے تشویشناک ہیں اور افغانستان کے ساتھ ہی علاقے کی سیکورٹی کے لئے بھی خطرہ شمار ہوتے ہیں۔ مجید تخت روانچی نے بیرونی مداخلت کی حیثیت سے غیرملکی فوجیوں کی موجودگی کو بھی افغانستان میں عدم استحکام کی جڑ قرار دیا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ ان تمام باتوں کے باوجود جیسا کہ دیگر ممالک نے بھی کہا ہے، افغانستان سے بیرونی فوجیوں کا انخلاء منصوبہ بندی کے ساتھ اور ذمہ دارانہ طور پر انجام پانا چاہئے اور اس ملک میں سیکورٹی خلاء کا باعث نہیں بننا چاہئے۔