ایران کی حکمت عملی کے آگے ٹرمپ کی ایک بھی نہ چلی
ٹرمپ کی روزانہ کی نئی سازشوں کے باوجود ایران نے جو حکمت عملی اختیار کی ہے اس کی ہر طرف تعریف کی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو اچھی طرح سمجتھے ہوئے اپنے دور حکومت کے آخری دنوں میں ڈونلڈ ٹرمپ، ایران کے خلاف جنگ کے لئے بہانے تلاش کر رہے ہیں، ایران نے بڑی سمجھداری سے صبر کی حکمت عملی کا مظاہرہ کیا۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ تہران کو علاقے کی صورتحال کا پورا علم ہے۔
ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ دنیا کے رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ کسی بھی بہانے سے علاقے میں بحران پیدا کرنے والے ٹرمپ کو کنٹرول کریں۔
جیسا کہ ایران بارہا کہہ چکا ہے کہ اگر ٹرمپ جنگ کا آغاز کرتے ہیں تو پھر اس کا خاتمہ ان کے ہاتھوں میں نہیں ہوگا کیونکہ علاقے کی صورتحال بہت پیچیدہ ہے۔
دوسری جانب ایران یہ بھی چاہتا ہے کہ یہ علاقہ امریکا کا گھر جیسا نہ بن جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بغداد میں امریکی سفارتخانے پر راکٹ حملے کے الزامات ایران پر عائد کرنے کے دو سبب سمجھ میں آتے ہیں۔
پہلا سبب یہ ہے کہ ٹرمپ سے امید رہتی ہے کہ وہ کبھی بھی کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ اپنی حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کی وہ مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔
ماہرین اس بات کی جانب بھی اشارہ کرتے ہیں کہ اسرائیل، ٹرمپ کو ایران کے خلاف فوجی کاروائی کے لئے ورغلا رہا ہے اور اب بھی یہ کام کر رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح سے ایٹمی معاہدے میں جو بائیڈن کی واپسی کے راستے کو بند کر دینا چاہتا ہے۔