ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لئے امریکہ کی باج خواہی
ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے چیئرمین نے کہا ہے کہ پابندیاں ہٹائے بغیر بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی باج خواہی جیسا ہے۔
ڈاکٹر کمال خرازی نے، جو ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی نگراں کمیٹی کے رکن بھی ہیں، کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ ایک بین الاقوامی دستاویز ہے کہ جس پر کئی ممالک نے دستخط کئے ہیں اور سب کو چاہئے کہ اس معاہدے پر عمل کریں۔
انھوں نے کہا کہ یورپی ممالک اگر ایٹمی معاہدے کو امریکہ کے بغیر اس کی پہلی صورت حال پر لانا چاہتے ہیں توانھیں چاہئے کہ پہلے اپنے وعدوں اور فرائض پر عمل کریں اور پابندیاں ہٹائیں۔
انھوں نے ایٹمی معاہدے کے ذیل میں ایران کے میزائل پروگرام اور اس کی علاقائی سرگرمیوں کے بارے میں مذاکرات پر مبنی بعض امریکیوں کے دعوے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات باج خواہی جیسی ہو گی اس لئے کہ ایٹمی معاہدہ ایک جامع بین الاقوامی معاہدہ ہے اور اس کا ایران کی علاقائی سرگرمیوں یا میزائل پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ڈاکٹر کمال خرازی نے کہا کہ یورپ و امریکہ نے ایسے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے کہ جس پر خود انھوں نے دستخط کئے ہیں جبکہ امریکہ نے اس تسلیم شدہ بین الاقوامی معاہدے سے خود سرانہ اور غیر قانونی طور پر علیحدگی اختیار کر کے اور سخت ترین پابندیاں عائد کر کے ایران کو کہیں زیادہ بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران ایک طاقتور ملک ہے جس نے علاقے میں اپنی پوزیشن کا تحفظ اور اپنا گہرا اثر و رسوخ پیدا کیا ہے اور وہ اپنی دفاعی طاقت کی بنیاد پر علاقے میں اپنی سلامتی و مفادات کا بھرپور دفاع کرتا رہا ہے اس لئے علاقے مین اس کی موجودگی کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اس رو سے بہتر ہو گا کہ ایران کے ساتھ مفاہمت کا راستہ اختیار کیا جائے۔