امریکی روئیے میں کسی قسم کی تبدیلی رونما نہیں ہوئی: ایران
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے روئیے میں میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔
آئی آر آئی بی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئیٹر بیان میں ایران کے خلاف امریکی رفتار و کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومت کے نقش قدم پر گامزن ہے اورامریکہ کے روئیے میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں اپنے وعدوں پر مکمل عمل کیا لیکن جب امریکہ اور تین یورپی ممالک نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا تو ایران نے بھی بتدریج اپنے وعدوں میں کمی کردی ۔ اب اگر امریکہ اور یورپی ممالک مشترکہ ایٹمی معاہدے پر عمل کرتے ہیں تو ایران بھی عمل کرےگا ۔ ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب امریکہ اور یورپی ممالک کو پہلے عمل کرنا چاہیے کیونکہ ایران پہلے عمل کرچکا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مندوب اسماعلی بقائی ہامانہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے امریکہ کی جانب سے اپنے رویئے کی اصلاح کے لیے عملی اقدامات کی صورت میں تہران بھی ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد شروع کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کا مطالبہ غیر منصفانہ ہی نہیں بلکہ گمراہ کن اور غیر ذمہ دارانہ بھی ہے اور اس سے یورپ کی منہ زوری اور دھونس کا پتہ چلتا ہے۔
عالمی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے نمائندے نے امریکی وزیر خارجہ اور بعض یورپی عہدیداروں کے بیانات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ، افسوس کی بات ہے کہ ایٹمی معاہدے پر عمل نہ کرنے والے تہران سے اس کی پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے میں واپسی، اس پر عملدرآمد کا دوبارہ آغاز اور ایران کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنا امریکہ کی ذمہ داری ہے۔