Mar ۲۸, ۲۰۲۱ ۱۷:۳۲ Asia/Tehran
  • ایران چین معاہدے نے امریکی منصوبوں کو خاک میں ملادیا ہے، امریکی ذرائع ابلاغ

امریکی ذرائع ابلاغ نے ایران چین اسٹریٹیجک تعاون کے پچیس سالہ معاہدے کو بائیڈن انتظامیہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے نے ایران کو الگ تھلگ کرنے کی امریکی منصوبوں پر ایک بار پھر پانی پھیر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی جریدے بلومبرگ نے ادارتی نوٹ میں لکھا ہے کہ تہران اور بیجنگ کے درمیان قریبی تعاون امریکی پابندیوں کے مقابلے میں ایران کی اقتصادی تقویت کا باعث بنے گا۔

جریدے کے مطابق ایران چین اسٹریٹیجک معاہدے پر سن دوہزار سولہ سے کام جاری تھا اور اس پر دستخط نے بائیڈن انتظامیہ کو واضح پیغام دے دیا جو تہران کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنے میں مصروف ہے۔

بلومبرگ کے تجزیے کے مطابق بیجنگ اور تہران کے درمیان اتحاد، بائیڈن انتظامیہ کے لیے اہم چیلنج ہے کیونکہ واشنگٹن اپنے اتحادیوں کو چین کے خلاف شورش کے لیے آمادہ کر رہا ہے۔ اخبار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے ایران چین قربت کو امریکہ کے لیے ایک بڑی جیوپولیٹک آزمائش قرار دیا ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے ایران چین اسٹریٹیجک تعاون کے معاہدے پر دستخط کے وقت کو بھی انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اور بیجنگ نے جامع تعاون کے سمجھوتے پر ایسے وقت میں دستخط کیے ہیں جب بائیڈن انتظامیہ نے ایٹمی معاہدے میں واپسی کا اعلان تو کیا ہے لیکن فریقین کے درمیان کسی بھی طرح کے مذاکرات پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔

اس سے پہلے امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا تھا کہ حالیہ برسوں کے دوران چین ایران کا اہم ترین اقتصادی شریک رہا ہے اور تہران بیجنگ تعاون کے جامع سمجھوتے پر دستخط کے باعث امریکہ کی ان تمام کوششوں پر پانی پھر گیا ہے جو وہ ایران کو دنیا میں تنہا کرنے کی غرض سے انجام دے رہا ہے۔

ایران- چین کے درمیان تعاون کی جامع دستاویز پر، ہفتے کے روز تہران میں ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے دستخط کیے ہیں۔

تعاون کے پچیس سالہ پروگرام کے نام سے منسوب اس سمجھوتے کے تحت ، ایران اور چین اقتصادی اور ثقافتی شعبوں سمیت تمام میدانوں میں ایک دوسرے سے قریبی تعاون کریں گے۔

ٹیگس