ایران و چین معاہدے پر امریکہ چراغ پا
امریکی صدر نے ایران اور چین کے 25 سالہ معاہدے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسلامی جمہوریہ ایران اور چین کے 25 سالہ معاہدے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں کافی عرصے سے ایران اور چین کی شراکت داری پر تشویش تھی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ایران اور چین کے معاہدے پر تشویش سے قبل امریکی جریدے بلومبرگ نے ادارتی نوٹ میں لکھا تھا کہ تہران اور بیجنگ کے درمیان قریبی تعاون امریکی پابندیوں کے مقابلے میں ایران کی اقتصادی تقویت کا باعث بنے گا۔
جریدے کے مطابق ایران چین اسٹریٹیجک معاہدے پر سن دوہزار سولہ سے کام جاری تھا اور اس پر دستخط نے بائیڈن انتظامیہ کو واضح پیغام دے دیا جو تہران کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنے میں مصروف ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے ایران چین اسٹریٹیجک تعاون کے معاہدے پر دستخط کے وقت کو بھی انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اور بیجنگ نے جامع تعاون کے سمجھوتے پر ایسے وقت میں دستخط کیے ہیں جب بائیڈن انتظامیہ نے ایٹمی معاہدے میں واپسی کا اعلان تو کیا ہے لیکن فریقین کے درمیان کسی بھی طرح کے مذاکرات پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔
واضح رہے کہ ایران- چین کے درمیان تعاون کی جامع دستاویز پر، ہفتے کے روز تہران میں ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے دستخط کئے۔
تعاون کے پچیس سالہ پروگرام کے نام سے منسوب اس سمجھوتے کے تحت ، ایران اور چین اقتصادی اور ثقافتی شعبوں سمیت تمام میدانوں میں ایک دوسرے سے قریبی تعاون کریں گے۔