پابندیوں کے خاتمے سے پہلے ایران سے کسی اقدام کی توقع نہ رکھی جائے ؛ ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار کا انٹرویو
سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ایک بار پھر کہا ہے کہ تمام پابندیوں کے خاتمے اور اس کا یقین حاصل ہوجانے سے پہلے ایران سے کسی اقدام کی توقع نہ رکھی جائے۔
ویانا میں نیوز ایجنسی ارنا کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ جب تک امریکہ تمام پابندیاں ہٹا نہیں لیتا اور ایٹمی معاہدے میں واپس نہیں آجاتا اس وقت تک تہران اپنی ایٹمی سرگرمیوں میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے یورینیم افزودہ بنانے کا عمل بھی شروع کر رکھا ہے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پابندیوں کے خاتمے کے متعلق کوئی اتفاق رائے نہیں ہوجاتا۔ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے کہا کہ تہران پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ وہ مرحلہ وار نہیں، بلکہ تمام پابندیوں کا بیک وقت خاتمہ چاہتا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کی یورپی یونین، روس اور چین کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ صرف یورپ سے مذاکرات ہو رہے ہیں اور دوسری جانب یورپ امریکہ سے مذاکرات کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم ایٹمی معاہدے کے موجودہ رکن ملکوں، یورپی ٹرائیکا،یعنی برطانیہ، فرانس ، جرمنی، یورپی یونین، روس اور چین کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ کون سے چینل سے بات کر رہے ہیں اس کا ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ ایران اور چار جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی معاہدے کی بحالی اور امریکی پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں ویانا میں منگل سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو آج جمعے کی شام تک جاری رہنے کی توقع ہے۔