Apr ۲۹, ۲۰۲۱ ۱۶:۲۱ Asia/Tehran
  • ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے درمیان مذاکرات جاری

ویانا میں تین شعبوں ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے، جوہری امور اور عملی اقدامات کے شعبوں میں ورکنگ گروپ کے دائرے میں مذاکرات اور تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری ہے۔

جوہری امور اور پابندیوں کے خاتمے سے متعلق ورکنگ گروپ متن تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں جبکہ عملی اقدامات سے متعلق تشکیل پانے والے گروپ نے بھی اپنا اجلاس تشکیل دیا ہے۔

بدھ کے روز بھی ویانا میں دو طرفہ اور کثیر جانبہ سطح پر مذاکرات اور تبادلہ خیال جاری رہا اور ایران اور گروپ چار جمع ایک کے وفود کے سربراہوں کے درمیان مذاکرات انجام پائے طے پایا ہے کہ ورکنگ گروپ اپنی رپورٹ تیار کر کے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کو پیش کریں گے۔

ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے حالیہ اجلاس میں جو منگل کے روز تشکیل پایا، مذاکرات کے عمل کو تیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اس نشست میں طے پایا کہ مذاکرات کا عمل تیز کیا جائے اور ماہرین کی سطح پر دو گروپ دو شعبوں یعنی پابندیوں کے خاتمے اور جوہری مسائل کے حل کے امور کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے ۔

ایٹمی معاہدے کے دو ورکنگ گروپ اب تمام امور کو تحریری شکل دیں گے جبکہ تیسرے ورکنگ گروپ کو ابھی پابندیوں کے خاتمے کی صداقت جاننے کے طریقہ کار کے بارے میں بات چیت کرنا ہے۔

ایرانی وفد نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ تہران نہ توجلد بازی چاہتا ہے اور نہ ہی مذاکرات کو غیر ضروری طول دینے کی کوششوں کو برداشت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے جاری مذاکرات بڑے کٹھن اور دشوار مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں تاہم درست سمت میں گامزن ہیں۔

دریں اثنا ایران کے ایوان صدر کے چیف آف اسٹاف محمود واعظی  نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں نہایت مناسب فیصلے کئے گئے ہیں اور اچھے اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ و اسرائیل میں انتہا پسند ٹولے ویانا مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے رہے ہیں جبکہ علاقے کے بعض ممالک بھی اسی کوشش میں ہیں تاہم اہم بات یہ ہے کہ ہماری طرف سے مکمل احتیاط جاری ہے اور کوشش اس بات کی ہے کہ جلد سے جلد مذاکرات کو نتیجہ خیز بنایا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف جتنی جلدی پابندیاں ختم کی جائیں اتنا ہی سب کے مفاد میں ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ جلد بازی میں کوئی قدم اٹھایا جائے۔

محمود واعظی نے کہا کہ تہران نہ تو جلد بازی چاہتا ہے اور نہ ہی مذاکرات کو غیر ضروری طول دینے کی کوششوں کو پسند کرے گا۔

 

ٹیگس