پوری قوم کا منتخب صدر اور جمہور کا خادم ہوں، سید ابراہیم رئیسی کا اعلان
ایران کے نو منتخب صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پوری قوم کے منتخب صدر ہیں اور جمہور کے خادم ہیں۔
وزارت داخلہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، اٹھارہ جون کو ہونے والے تیرہویں صدارتی انتخابات میں سید ابراہیم رئیسی تقریبا اٹھارہ ملین ووٹ حاصل کرکے ملک کے صدر منتخب ہوگئے۔
اپنی کامیابی کے اعلان کے بعد نومنتخب صدر نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ، اسلامی جمہوریت کے اصولوں کے مطابق، وہ پوری قوم کے صدر اور جمہور کے خادم ہیں۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ میں انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے شامل ہوا تھا ، عوام کے کثیر ووٹوں اور مجھ پر کیے جانے والے بے مثال اعتماد کی بنیاد پر انتھک کام کرنے والی ، ایک انقلابی اور کرپشن مخالف حکومت قائم کروں گا اور اسلامی انقلاب کی بنیادی ذمہ داری یعنی انصاف کو عام کرنے کی جانب قدم آگے بڑھاؤں گا۔
ایران کے منتخب صدر نے اپنے انتخاب سے پہلے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ وہ کرپشن مخالف، عوامی جذبے اور انقلابی روح کے حامل افراد کو کابینہ میں شامل کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ عوامی حکومت کرپشن کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی اور سرکاری اداروں میں کرپشن کو گھر کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
سید ابراہیم رئیسی نے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے سے متعلق جاری کیے جانے والے اعلامیے میں بھی اپنی حکومت کے اہم ترین کاموں کا فہرست وار اعلان کیا تھا۔
ایرانی عوام کے نو منتخب صدر نے کہا تھا کہ لوگ انتخابات کے ذریعے یہ نہیں چاہتے کہ کسی شخص یا گروہ کو اقتدار سے باہر اور اس کی جگہ کسی اور کو لابٹھائیں تاکہ وہ ملکی وسائل کو آپس میں تقسیم کرلے۔ بلکہ انتخابات کا نتیجہ حقیقی تبدیلی کی صورت میں سامنے آئے اور لوگوں کی زندگیوں میں امید اور تازگی پیدا کرے۔
ایران کے آئین کے مطابق آئندہ پینتالیس روز کے اندر ، ملک کا اقتدار نو منتخب صدر کے حوالے کردیا جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی ہفتے کے روز حالیہ انتخابات میں ایرانی عوام کی بھرپور اور پرجوش شرکت کی قدردانی کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں آپ نے صدر جیسے اعلی عہدے اور بلدیاتی کونسل کے لیے منتخب ہونے والے عوامی نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ملک و قوم کی خدمت کے اس موقع کی قدر کیجیئے اور ہمیشہ الہی افکار کو اپنے مد نظر رکھیے۔