افغانستان میں قیام امن کے مقصد سے ایران کی سفارتکاری جاری
افغانستان کے امور میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خصوصی نمائندے نے پاکستان میں اعلی عہدیداروں سے ملاقات میں افغانستان میں قیام امن سے متعلق بات چیت کی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے امور میں ایران کی وزارت خارجہ کے خصوصی نمائندے محمد ابراہیم طاہریان فرد نے ایک وفد کے ہمراہ اپنے دورہ اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب محمد صادق اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
افغانستان کے امور میں پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق نے ٹوئٹ کیا ہے کہ افغانستان کے امور میں ایران کی وزارت خارجہ کے خصوصی نمائندے محمد ابراہیم طاہریان فرد سے ہونے والی ملاقات میں افغانستان کے امن اور اس ملک کی سیکورٹی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ طے پایا ہے کہ افغانستان کے امن مذاکرات کے بارے میں ماحول سازگار بنانے کے لئے ممکنہ طور پر ایک نیا میکنیزم تیار کیا جائے گا تاکہ اس ملک میں جاری تشدد و بدامنی میں کمی لائی جا سکے۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان کے امور میں ایران کی وزارت خارجہ کے خصوصی نمائندے محمد ابراہیم طاہریان فرد نے اپنے دورہ اسلام آباد میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں فریقین نے دو طرفہ تعلقات اور تعاون کی توسیع نیز افغانستان میں امن کے عمل میں مدد کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا۔
اپنے عہدے پر تعیناتی کے بعد افغانستان کے امور میں ایران کی وزارت خارجہ کے خصوصی نمائندے محمد ابراہیم طاہریان فرد کا یہ دوسرا دورہ پاکستان ہے۔ اس سے قبل وہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے گیارہویں دورہ اسلام آباد میں ان کے ہمراہ پاکستان گئے تھے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ فروری کے مہینے میں افغانستان کے امور میں پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان نے بھی ایرانی حکام سے ملاقات و گفتگو کے لئے تہران کا دورہ کیا تھا۔
دوسری جانب امریکی ذرائع ابلاغ نے اس بات کا دعوی کرتے ہوئے کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا آئندہ دو ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا، اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں صرف چھے سو پچاس امریکی فوجی باقی رہیں گے۔
امریکی حکام کے حوالے سے ایسوشیئیٹڈ پریس نے رپورٹ دی ہے کہ افغانستان میں امریکہ کے یہ چھے سو پچاس فوجی اس ملک میں اپنے سفارتکاروں کی حفاظت کے لئے باقی رکھے جائیں گے۔
امریکی وزارت جنگ پینٹاکون کے ترجمان جان کربی نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ افغانستان میں بڑھتی بدامنی اور اس ملک میں طالبان گروہ کی تیز رفتار پیش قدمی کی بنا پر امریکہ اس ملک سے فوجی انخلا کا عمل سست کر سکتا ہے۔