Jun ۲۶, ۲۰۲۱ ۱۸:۳۴ Asia/Tehran
  • امریکہ شیطنت سے باز نہیں آ رہا، اب ایران کے ایٹمی پروگرام کی پیشرفت کو ویانا مذاکرات میں عدم پیشرفت کا باعث قرار دیا

امریکی وزیر خارجہ نے جامع ایٹمی معاہدے سے واشنگٹن کے غیر قانونی طور پر نکل جانے کی طرف کوئی اشارہ کئے بغیر دعوا کیا ہے کہ ایران کی ایٹمی پیشرفت نے معاہدے میں امریکی واپسی کو دشوار بنا دیا ہے۔

انٹونی بلنکن نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی علیحدگی کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ ایران کے ساتھ اختلافات اس وقت ختم ہوں گے جب تہران ایٹمی معاہدے کی پابندی شروع کردے گا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں پیشرفت، ناقابل عبور رکاوٹ بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے میں واشنگٹن کی واپسی کے حوالے سے تہران کے ساتھ اختلافات بدستور باقی ہیں۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ویانا میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے جاری مذاکرات کے چھٹے دور کے بعد، کہا جارہا ہے کہ مذاکرات آخری مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں اور فریقین آئندہ چند ہفتے میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کی امید ظاہر کر رہے ہیں۔

ویانا میں ہونے والے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے حالیہ اجلاس میں شریک وفود نے اب تک کی پیشرفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، باقی ماندہ مسائل کے حتمی حل کا عزم ظاہر کیا تھا۔اجلاس کے اختتام پر تمام وفود باقی ماندہ مسائل کے حل کے لئے سیاسی فیصلوں کی غرض سے اپنے اپنے دارالحکومتوں کو واپس لوٹ گئے ہیں۔

ایٹمی مذاکرات میں شریک ایرانی وفد کے سربراہ سید عباس عراقچی نے بھی مذاکرات میں پیشرفت کا عندہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ باقی ماندہ معاملات پر ٹھوس سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے اور ہمیں اپنے اپنے دارالحکومتوں کو واپس لوٹنا ہوگا۔ انہوں نے مذاکرات میں شریک دیگر وفود پر زور دیا تھا کہ وہ پوری سنجیدگی، ٹھوس عزم اور حقیقت پسندی کے ساتھ، ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے لازمی فیصلہ کریں۔

ٹیگس