جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کی پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی
ایران نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کی پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی۔
ایرانی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن ابوالفضل عموئی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد ویانا مذاکرات کا سلسلہ پھر سے شروع ہوگا اور ہماری طے شدہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے امریکہ کے رویئے کو مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے میں اصل رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی جو بات زبانی کہہ رہے ہیں اسے مذاکرات کے متن میں شامل کیا جانا چاہیے مگر وہ ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں۔ ابوالفضل عموئی نے واضح کیا کہ امریکی حکام بارہا اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ناکام رہی ہے لیکن اس کے باوجود وہ ایران کے خلاف پابندیوں کو باقی رکھنے پر مصر ہیں، حتی دوسرے معاملات کو مذاکرات میں شامل کرانا چاہتے ہیں جن کا ایٹمی پروگرام سے دور کا واسطہ نہیں۔
انہوں نے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ امریکہ کے غلط موقف کی وجہ سے مذاکرات کا عمل طولانی ہوا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے واضح کیا کہ حالیہ ویانا مذاکرات میں ایران کا ایک مطالبہ یہ تھا کہ امریکہ آئندہ ایٹمی معاہدے سے یک طرفہ طور پر باہر نہ نکلنے کی ضمانت فراہم کرے لیکن امریکی ایسی کوئی ضمانت دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ابوالفضل عموئی نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی یک طرفہ اور غیر قانونی علیحدگی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ نے عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل کے نام خط میں امریکہ اور مغربی ملکوں کی عہد شکنی کو کھل کر بیان کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایٹمی معاہدے کی توثیق کے لیے سلامتی کونسل کی جاری کردہ قرار داد بائیس اکتیس کی چھٹی سالگرہ کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترس کے نام ایک خط کے ذریعے امریکہ اور مغربی ملکوں کی عہد شکنی کے معاملات کو عالمی ادارے کے سیکریٹریٹ میں بطور دستاویز رجسٹرڈ کرایا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ کا یہ خط ایٹمی معاہدے کے حوالے سے مغربی فریقوں کی عہد شکنی کے دستاویزی شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ، فارسی اور انگریزی زبان میں عنقریب شائع کیا جائے گا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے انسٹی ٹیوٹ فار پولیٹیکل اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز نے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی مرتب کردہ اس دستاویز کا ڈیجیٹل متن اپنی ویب سائٹ پر جاری بھی کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس کی اساس پر ایران کے خلاف تمام پابندیاں ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا لیکن امریکہ نے تاحال ایٹمی معاہدے کے تحت کیے گئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے۔