برطانیہ ایران کا پیسہ واپس کرے: وزیر خارجہ ایران
برسوں سے برطانیہ پر عائد ایران کا قرض اب ادا ہو جانا چاہئے، یہ کہنا ہے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا۔
ارنا نیوز کے مطابق اسلامی جہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے منگل کی شب اپنے ایک ٹوئیٹ میں اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ ہوئی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈومینک راب کے ساتھ گفتگو میں یہ بات صراحت کے ساتھ کہی ہے کہ برسوں سے برطانیہ پر عائد ایران کا قرضہ اب ادا ہو جانا چاہئے۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی لکھا کہ برطانوی وزیر خارجہ کے ساتھ ہوئی گفتگو میں انہوں نے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے یورپ کی بے عملی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور باہمی احترام اور برابری کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
اسکے علاوہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے برطانوی ہم منصب سے ہوئی گفتگو میں افغانستان میں امریکہ کے پیدا کردہ بحران کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس ملک میں ایک جامع ور وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل پر زور دیا ہے۔
یاد رہے کہ برطانوی وزیر خارجہ ڈامینک راب نے پیر کے روز ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبدللہیان سے گفتگو کی تھی جس میں انہوں نے ایران کے قرضہ کی ادائگی کا برطانیہ کو پابند قرار دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ برطانیہ ایران کا چار سو میلین پونڈ کا مقروض ہے۔ ایران نے سن ۱۹۷۴ اور ۱۹۷۶ میں ۱۵۰۰ چیفٹین ٹینک اور ۲۵۰ بکتربند گاڑیاں خریدنے کی بابت یہ رقم برطانیہ کو ادا کی تھی مگر اُس کے بعد اسلامی انقلاب کی کامیابی اور پھر ایران پر عائد ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کے باعث برطانیہ نے وہ ٹینک اور گاڑیاں ایران کے حوالے نہیں کیں۔
خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے اس کیس میں برطانیہ کو مذکورہ رقم اور تاخیر کے باعث ہونے والے نقصان کا ہرجانہ ایران کو ادا کرنے کا پابند بنایا ہے۔