پابندیوں کے ہوتے ہوئے تحمل یا تعمیری اقدامات کی توقع فضول ہے: ایران
آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ تہران ایٹمی مذاکرات میں واپسی کو مسترد نہیں کرتا تاہم پابندیوں کے خاتمے کے بغیر اُس سے تعمیری اقدامات کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔
بدھ کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی کا کہنا تھا کہ تہران مذاکرات میں واپسی کا مخالف نہیں لیکن ہم مذکرات برائے مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں۔
انہوں نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں پائے جانے والے ماحول کو مثبت قرار دیا۔کاظم غریب آبادی نے ایک بار پھر ایران کے موقف کا اعادہ کیا کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اور تہران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی خلاف ورزی کی ہے۔
آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب نے واضح کیا کہ تہران نے پابندیوں کے خاتمے کی شرط پر ہی پورے ایٹمی معاہدے کو قبول کیا تھا لیکن امریکی اقدامات نے معاہدے کے اس حصے کو ہر طرح سے ناکارہ بنادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ یورپی ممالک ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی خود سرانہ اور یک طرفہ طور پر علیحدگی کی زبانی مذمت کرنے کے بھی قائل نہیں ہیں۔
ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ یورپی ممالک امریکہ سے پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرنے کے بجائے ایران سے ایٹمی معاہدے کے تحت کیےگئے وعدوں پر عملدرآمد جاری رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کاظم غریب آباد ی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ جب تک تہران کے خلاف پابندیاں جاری ہیں ایرا ن سے تحمل یا تعمیری اقدامات کی توقع نہ رکھی جائے۔