صیہونی حکومت کی ایٹمی سرگرمیوں پر گزشتہ پانچ دہائیوں سے کسی کا کوئی کنٹرول نہیں: ایران
ویانا میں ایران کے نمائندے نے غاصب صیہونی حکومت کے جوہری ہتھیاروں کے سلسلے میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آئی اے ای اے اور عالمی ادارے گذشتہ پانچ عشروں سے اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اس کی جوہری تنصیات پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایران کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں صیہونی حکومت کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس غاصب صیہونی حکومت کے جوہری ہتھیاروں کے سلسلے میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہا کہ آئی اے ای اے اور دیگر عالمی ادارے گذشتہ پانچ عشرے سے اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اس کی فوجی جوہری تنصیات پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل این پی ٹی معاہدے کا رکن نہیں ہے اور وہ کسی بھی بین الاقوامی معاہدے کا پابند نہیں ہے، بنابریں ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں صیہونی حکومت کا بیان مضحکہ خیز ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے نے گذشتہ سات ماہ سے ایران کی جوہری سرگرمیوں کو نظر انداز کیا ہے۔
کاظم غریب آبادی نے کہا کہ قابل افسوس بات یہ ہے کہ آئی اے ای اے اور عالمی ادارے گذشتہ پانچ عشرے سے اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کو نظر انداز کئے ہوئے ہیں اور اب بھی ان عالمی اداروں کی جانب سے اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کو کنٹرول نہیں کیا جا رہا ہے۔