امریکی منافقت تھمنے کا نام نہیں لے رہی، ایٹمی معاہدے میں واپسی کی خواہش اور پابندیاں اٹھانے سے گریز
امریکی صدر نے ایک بار پھر دعوا کیا ہے کہ واشنگٹن جامع ایٹمی معاہدے میں واپس آنا چاہتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی جنرل اسمبلی کے پینسٹھویں سالانہ اجلاس کے لئے اپنے پیغام میں، جامع جوہری معاہدے سے یک طرفہ اورغیر قانونی طور پر نکل جانے کی طرف کوئی اشارہ کئے بغیر دعوی کیا ہے کہ واشنگٹن معاہدے میں واپسی کے لئے کوشاں ہے۔
امریکی صدر نے آئی اے ای اے کی جنرل اسمبلی کے پینسٹھویں عام اجلاس میں شریک سبھی ملکوں سے مطالبہ کیا کہ این پی ٹی معاہدے کی پابندی کا ثبوت دیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے یہ مطالبہ ایسی حالت میں کیا ہے کہ ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ امریکا ہے جو این پی ٹی معاہدے کی ناکامی کے اسباب فراہم کرتا آیا ہے۔
دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی جنرل اسمبلی کے پینسٹھویں سالانہ اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ اب وقت گیا ہے کہ امریکا اپنی غلط پالیسیوں کی اصلاح کرے۔ انھوں نے کہا کہ اگر امریکا جامع ایٹمی معاہدے میں واپس آنا چاہتا ہے کہ تو پہلے سبھی پابندیاں موثر طریقے سے ختم کرے۔
انھوں نے کہا امریکی پابندیوں کے خاتمے کے اعلان کے بعد ایران یہ دیکھے گا پابندیاں واقعی ختم ہوگئی ہیں یا نہیں، جب اس کے لئے ثابت ہوجائے گا کہ پابندیاں واقعی ختم ہوگئی ہیں اپنے جوابی اقدامات واپس لے لے گا۔
اس دوران سلووینیا کے وزیرخارجہ اور یورپی یونین کے نمائندے آنژے لوگار نے آئی اے ای اے کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں، جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کے یک طرفہ طور پر نکل جانے کے نتائج اور نقصانات کا اعتراف کیا ہے۔ انھوں نے اس سلسلسے میں یورپ کی وعدہ خلافیوں کا کوئی ذکر کئے بغیر کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے احیاء کے لئے پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن جامع ایٹمی معاہدے میں واپسی کے دعوے کی ایسی حالت میں تکرار کررہے ہیں کہ اپنی حکومت کے نو ماہ گزرجانے کے بعد بھی انھوں نے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسیوں اور سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتس کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔