رہبرانقلاب اسلامی نے آیت اللہ حسن زادہ آملی کی نماز جنازہ پڑھائی
علامه حسن زاده آملی کافی عرصے سے علیل تھے اور ہفتہ کی شب 93 سال کی عمر وہ دار فانی سے رخصت ہو گئے۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مرحوم آیت اللہ حسن زادہ آملی رحمت اللہ علیہ کی نماز جنازہ پڑھائی۔
اس سے قبل رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام جاری کرکے عالم ربانی اور رہرو مسلک توحید آیۃ اللہ حسن زادہ آملی کے انتقالِ پُر ملال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ عالم ربانی اور رہرو مسلک توحید آیۃ اللہ حسن زادہ آملی کے انتقال کی المناک خبر موصول ہوئی۔ یہ دانشور اور مختلف علوم و فنون کے ماہر عالم دین، ان قابل فخر اور نادرِ زمانہ شخصیات میں سے ایک تھے جن کے مثل کم ہی لوگ ہر دور میں آشناؤں کے دلوں کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں اور اسی کے ساتھ ان کے علم، معرفت، عقل اور دل کو مستفیض کرتے ہیں۔
اس عظیم شخصیت کی تحریریں اور دیگر یادگاریں، علم و معرفت کے تشنگان کے لیے ایک پرفیض سرچشمہ تھیں اور رہیں گی، ان شاء اللہ ۔
میں مرحوم کے تمام چاہنے والوں، شاگردوں اور دوستوں بالخصوص آمل کے مومن و انقلابی عوام اور مرحوم کے انقلابی موقف اور اعلی انسانی اوصاف کے شیفتہ مشتاق نوجوانوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور خداوند عالم سے مرحوم کے لیے رحمت، مغفرت اور درجات کی بلندی کی دعا کرتا ہوں۔
یاد رہے کہ عالم ربانی علامه حسن زاده آملی کافی عرصے سے علیل تھے اور ہفتہ کی شب 93 سال کی عمر وہ دار فانی سے رخصت ہو گئے۔
علامه حسن زاده آملی ایرانی تاریخ کے مطابق 1307 ہجری شمسی کے اواخر میں آمل شہر کے ابرا نامی علاقے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 6 سال کی عمر سے ہی گھر میں لکھنا اور پڑھنا شروع کیا اور 1323 ہجری شمسی میں انہوں نے حوزہ علمیہ میں تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔
ذو الفنون اور ابوالفضائل کہلانے والے علامه حسن زاده آملی نے علامه طباطبائی، سید مہدی قاضی طباطبائی ،آیت اللہ سید محمد حسن الہی، آیت اللہ ابوالحسن شعرانی، آیت اللہ مرزا مہدی الٰہی قمشہ ای، آیت اللہ شیخ محمد تقی آملی، آیت اللہ مرزا ابوالحسن رفیعی قزوینی، آیت اللہ شیخ حسین فاضل تونی، آیت اللہ مرزا احمد آشتیانی اور آیت اللہ سید احمد لواسانی جیسی عظیم شخصیتوں سے کسب فیض کیا۔
علامه حسن زاده آملی نے ادبی، ریاضی، فقہی، رجالی، تفسیری، روائی، کلامی، فلسفی و عرفانی اور دیگر موضوعات پر سو سے زائد گرانقدر اور نفیس تصنیفات و تالیفات کی تخلیق کی۔