فاتحان خیبر فوجی مشقیں علاقائی ممالک میں صیہونی شرارتوں کا جواب
ایران کی بری فوج کے تمام یونٹوں نے ملک کے شمال مغربی علاقوں میں فاتحان خیبر فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق آج شروع ہونے والی فاتحان خیبر فوجی مشقوں میں بری فوج کے دو بکتر بند بریگیڈ، ایک انفینٹری بریگیڈ، توپ خانے، ڈرون، الیکٹرانک وار فیئر یونٹ اور انجینیئرنگ کور کے جوان شریک ہیں جبکہ فضائیہ کے ہیلی کاپٹر بھی لازمی سپورٹ فراہم کرنے کے لیے علاقے پرواز کر رہے ہیں۔
ایران کی بری فوج کے کمانڈر جنرل کیومرث حیدری نے بتایا ہے کہ فاتحان خیر فوجی مشقوں کا مقصد جدید ترین ہتھیاروں اور حربی وسائل کا تجربہ کرنے کے ساتھ مسلح افواج کی عسکری آمادگی کا جائزہ لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشقوں کے دوران لانگ رینج گائیڈڈ ڈرون طیارے، الیکٹرانک جنگ کے آلات اور دو جدیدترین اینٹی بکتر بند ہتھیاروں کا تجربہ بھی کیا جائے گا۔
دشمنوں کے لیے ان فوجی مشقوں کا اہم ترین پیغام یہ ہے کہ ایران کی بری فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور ملکی دفاع کی ذمہ دار دیگر قوتیں، ہر قسم کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح آمادہ ہیں۔
ایران کی یہ فوجی مشقیں ایسے عالم میں شروع ہوئی ہیں کہ قرائن و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت اسلامی ملکوں کے درمیان کشیدگی اور بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
غاصب صیہونی حکومت استقامتی محاذ کے ہاتھوں سنگین ضربیں کھانے کے بعد اپنی گھناؤنی سازش کے تحت ایران کے ہمسایہ ملکوں کی سرزمین کو اپنے ناجائز مقاصد کے حصول اور جارحیت کی غرض سے استعمال کرنے کا راستہ ہموار کر رہی ہے۔
ایران کے بارے میں بعض ملکوں کے بیانات اور موقف کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے بڑی صراحت کے ساتھ کہہ دیا ہے کہ تہران ایسی کسی بھی اشتعال انگیزی کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔ آذربائیجان کے نئے سفیر علی رضا علی زادہ سے سفارتی اسناد وصول کرتے ہوئے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے ایران کی سرحدوں کے قریب اسرائیلی نقل و حرکت کا ذکر کیا اور بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ تہران، علاقے میں صیہونیوں کی موجودگی اور اپنی سلامتی کے خلاف اس کی نقل و حرکت کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا اور اس حوالے سے جو بھی ضروری ہوا انجام دے گا۔
یہ بات بڑی حد تک واضح ہے کہ ایران خطے میں کسی بھی طرح جغرافیائی سیاسی تبدیلی کو اپنی قومی سلامتی میں مداخلت اور اسے اپنی ریڈ لائن قرار دے چکا ہے۔ اس حوالے سے ایران کا ٹھوس اور واضح موقف ، بحران کی روک تھام میں اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔
پچھلے چند عشروں کے تجربات سے واضح ہوگیا ہے کہ بین الاقوامی سرحدوں پر پائی جانے والی بہت سی مشکلات اور کشیدگیوں نیز علاقائی ممالک کے درمیان اختلافات اور بداعتمادی کی جڑیں صیہونی اہداف اور مفادات سے وابستہ اور امریکی صیہونی مشترکہ منصوبے کا حصہ ہیں۔