Oct ۱۷, ۲۰۲۱ ۱۲:۴۵ Asia/Tehran
  • جوزپ بورل کی ویانا مذاکرات میں واپسی کے لئے ایران پر دباو بنانے کی کوشش

یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ چوزپ بورل نے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں وہ دوسرے متبادل یا سیکنڈ آپشن کے بارے میں نہیں سوچتے۔

انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جوہری معاہدے اور ایران کے تعلق سے کوئی بھی "سیکنڈ آپشن" اچھا منصوبہ نہیں ہو سکتا، دعوی کیا کہ مذاکرات میں لوٹنے کے لئے ایران کے پاس وقت محدود ہے۔

جوزپ بورل نے امریکی وزیر خارجہ کی ایران کے تعلق سے ہر آپشن میز پر ہونے کی دھمکی پر رد عمل میں کہا کہ جوہری معاہدے جے سی پی او اے کے تعلق سے سفارتکاری کی ناکامی کی صورت میں بھی یوروپی یونین سیکنڈ آپشن کے بارے میں نہیں سوچتی۔

انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس میں ویانا مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کے بارے میں کہا کہ مذاکرات کی میز پر لوٹنے کا وقت آ گیا ہے، میں دوسرے آپشن کے بارے میں نہیں سوچنا چاہتا کیونکہ جہاں تک میری فکر کام کر رہی ہے کوئی بھی سیکنڈ آپشن اچھا منصوبہ نہیں ہو سکتا۔

بورل کا یہ بیان امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کے دو روز پہلے کے اس بیان کے خلاف ہے جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ واشنگٹن ایران کی طرف سے پیش آنے والے چیلنجوں سے مقابلے کے لئے ہر متبادل کو مدنظر رکھے گا۔

بائیڈن حکومت جوہری معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر غیر قانونی طریقے سے نکلنے کا ذکر کئے بنا بار بار یہ دعوی کر رہی ہے کہ ایران کی نئی حکومت وقت برباد کر رہی  ہے اور اسکا ویانا مذاکرات میں واپسی کا رجحان نہیں ہے۔

اسکے برخلاف اسلامی جمہوریہ ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ کی طرف سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے مدنظر، واشنگٹن پہلے پابندیوں کو ہٹاکر معاہدے میں لوٹے اور اسکی طرف سے وعدے پر عمل درآمد کا صحیح ہونا ثابت ہو۔ ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جوہری معاہدے میں دیر یا جلد واپسی پر اسکا کوئی اصرار نہیں ہے۔

جوہری معاہدے کے تعلق سے ویانا میں اب تک 6 دور کے مذاکرات ہو چکے ہیں۔

ٹیگس