انسانی حقوق کا معاملہ اب دیگر ممالک کو تنگ کرنے کا ایک سیاسی ہتھیار ہے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر جاوید رحمان کی رپورٹ کو ایران نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ یہ رپورٹ دہشتگردانہ ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مندوب زہرا ارشادی نے پیر کے روز جاوید رحمان کی رپورٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے بارے میں اس رپورٹ کا ذریعہ دہشتگرد گروہ ہیں اور ایسی رپورٹوں کو دوسرے ملکوں کے خلاف ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ میں تہران کی نمائندہ خاتون زہرا ارشادی نے ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ پر سخت رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے اجلاس میں مذکورہ رپورٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اب ایک سیاسی حربے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ اور اسکی ارتفا سبھی ممالک کا مشترکہ ہدف ہونا چاہئے مگر اب صورتحال یہ ہے کہ اس مسئلے کو کچھ خاص ممالک کو تنگ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جس کے باعث ممالک کے مابین جذبہ باہمی کو ٹھیس پہچنتی ہے اور انسانی حقوق کے اعلیٰ اقدار کے لئے خطرات پیدا ہو جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کی سفیر نے کہا کہ موجودہ صورتحال اور قرائن اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں انسانی حقوق کے سلسلےمیں تیار کی گئی رپورٹ ہر قسم کے حُسن نیت سے عاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی سرزمین پر ایسے ہزاروں افراد کی پاک میتیں دفن ہیں جن کو صدام کی مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران مغربی ممالک کے دئے گئے ہتھیاروں منجملہ توپ ٹینک، جنگی طیاروں اور بموں سے نشانہ بنایا گیا۔
زہرا ارشادی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات کا قائل ہے کہ دوطرفہ اور مساوی احترام کی بنیاد پر گفتگو ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے عالمی سطح پر انسانی حقوق کے معیار کو بلند کرنے کی ضمانت فراہم کی جا سکتی ہے۔