ایران کا آئی اے ای اے کو انتباہ
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی سے خفیہ معلومات کی لیکج کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہمارے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ خفیہ معلومات کی لیک اور اسے غیر متعلقہ افراد کو فراہمی کرنا ،آئی اے ای اے کا وتیرہ بن گیا ہےانھوں نے کہا کہ یہ سلسلہ جلد از جلد بند ہونا چاہیے۔
آئی اے ای اے کی بعض رپورٹوں میں ایٹمی رازوں کو عام کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے ایٹمی عہدیدار نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی ہرتھوڑے عرصے بعد ایسی رپورٹیں جاری کرتی ہے جن میں تفصیلی معلومات کے بیان کے ضمن میں ایٹمی رازون کو بھی فاش کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی اے ای کو کسی بڑی تبدیلی یا انحراف کی صورت میں ہی رپورٹ جاری کرنا چاہیے لہذا کسی ملک کی خالص فنی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ جاری کرنے کا وتیرہ خوش آئند نہیں اور ہمیں افسوس کے ہے کہ یہ عالمی ادارہ کئی مہینے سے یہ کام کر رہا ہے۔
بہروز کمالوندی نے کہا کہ ہم نے متعدد بار اور متعدد اوقات میں اس معاملے کو اٹھایا ہے اور آخری بار گزشتہ سال ہم نے ایک تفصیلی خط کے ذریعے عالمی ادارے کو اپنے اعتراض سے آگاہ کیا تھا کیونکہ آئی اے ای اے ایران کی فنی ایٹمی سرگرمیوں کی تفصیلات جاری کرنے لگا ہے۔انہوں نے آئی اے ای اے کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی یاددھانی کراتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی دو اہم ذمہ داریاں ہیں جن میں سے ایک اس بات کا اطمینان حاصل کرنا ہے کہ ملکوں کی ایٹمی سرگرمیوں پرامن ہیں اور ان میں انحراف نہیں پایا جاتا اور اور اس کی دوسری ذمہ داری دوسرے پرامن ایٹمی سرگرمیوں میں ملکوں کی مدد کرنا ہے۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ آئی اے ای اے نے پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے حوالےسے اپنے فرائض پر کم ہی عمل کیا ہے۔بہروز کمالوندی نے کہا کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ میں جاری کی جانے والی معلومات تجارتی اہمیت کی حامل ہیں اور چونکہ یہ فنی نوعیت کی بھی ہیں لہذا اسے دوسروں کو فراہم نہیں کیا جانا چاہیے تھا لیکن افسوس ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے اس کا دھیان نہیں رکھا اور قیمتی معلومات پوری تفصیل کے ساتھ دوسروں کو فراہم کردی ہیں۔
انہون نے کہا کہ اگر آئی اے ای اے کی ویب سائٹ کا جائزہ لیا جائے تو ایران کو چھوڑ کر کسی بھی ملک کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں جاری کی جانے والی رپورٹوں میں اتنی زیادہ تفصیل کے ساتھ معلومات دکھائی نہیں دیں گی۔بہروز کمالوندی نے کہا کہ ایران سےمتعلق دستاویزات کے پے در پے ابلاغ کو دیکھتے ہوئے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یہ کام خاص ممالک کے اثر و رسوخ کی وجہ سے اور خاص اہداف کی خاطر انجام پا رہا ہے اور نفسیاتی جنگ اس کا ایک مقصدہے ۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کی معلومات جاری کرنے کا مقصد ایران کے یورینیئم کی افزودگی پروگرام کو مخدوش کرنا ہے حالانکہ یہ پروگرام پوری طرح شفاف ہے اور اس میں کسی بھی قسم کا انحراف نہیں پایاجاتا۔ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو ہم آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون پر نظرثانی پر مجبور ہوجائیں گے۔ البتہ سیف گارڈ معاہدے پر عملدرآمد کا سلسلہ جاری رہے گا۔