امریکہ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں سے روگردانی کی
اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے اختلافات کے پُرامن طریقے کے حل پر عالمی عدالت انصاف کے بنیادی اور موثر کردار پر زور دیتے ہوئے امریکہ کیجانب سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو نہ ماننے اور اس کیخلاف ورزی کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، پُرامن طریقوں سے بحرانوں میں کمی اور تشدد کی روک تھام کیلئے عالمی عدالت انصاف کے کردار کو انتہائی اہم سمجھتا ہے اور ہمارا خیال ہے کہ عالمی عدالت انصاف، بین الاقوامی نظم و ضبط کے تحفظ اور یکطرفہ اقدامات کی روک تھام سے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنا سکتی ہے۔
مجید تخت روانچی نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے ایران کے 2 مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں قابل ذکر تعداد میں قوانین اور انتظامی احکامات کی منظوری کے پیش نظر جو واضح طور پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے مترادف ہے امریکی عدالتوں میں ایرانی حکومت کے کیسز کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
ایران کے مستقل مندوب نے مزید کہا کہ عدالت نے امریکہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ضروری اجازت نامے جاری کیے جائیں اور مذکورہ معاملات میں رقوم کی منتقلی پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئیے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ امریکہ نہ صرف عالمی عدالت کے فیصلوں کی تعمیل نہیں کرتا بلکہ اس نے جان بوجھ کر اور خاص طور پر کووڈ-19 پھیلاؤ کے عروج میں ایران پر نئی پابندیاں لگا کر حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔
مجید تخت ورانچی نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ایران نے امریکی پابندیوں کے دوبارہ عائد ہونے سے ہونے والے ناقابل تلافی نقصان کی وجہ سے عدالت سے رجوع کیا اور 3 اکتوبر 2018 کوعدالت کے ججوں نے متفقہ طور پر ایک عبوری حکم نامہ جاری کیا جس میں امریکہ سے کہا گیا کہ وہ زرعی مواد، ادویات اور طبی آلات کے ساتھ ساتھ ہوا بازی کی حفاظت کے لیے ضروری آلات کی درآمد میں حائل رکاوٹوں کو ہٹائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 3 فروری 2021 کو ججز نے عدالت کے دائرہ اختیار پر تمام امریکی ابتدائی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اس کیس کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہے۔