پاکستان کو تجارتی پالیسی میں خاص اہمیت حاصل ہے، دونوں ممالک کے مابین مالیاتی لین دین میں قومی کرنسیاں استعمال کی جائیں: ایران
ایران کے وزیر زراعت نے ایران پاکستان مالیاتی لین دین کو دونوں ملکوں کی قومی کرنسیوں میں انجام دینے کی تجویز پیش کی ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر تجارت، عبدالرزاق داؤد سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر زراعت سید جواد ساداتی نژاد کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے پیش نظر اگر مالیاتی لین دین قومی کرنسیوں میں انجام دیا جائے تو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات بہت قدیمی ہیں، ہمارے درمیان مذہبی ثقافتی اور نسلی رشتے پائے جاتے ہیں اور ہماری سرحدیں بھی ایک دوسرے سے ملتی ہیں، ان تمام عوامل نے مل کر باہمی تجارت کے فروغ کے لیے بہترین حالات فراہم کر دیئے ہیں۔
ساداتی نژاد نے کہا کہ ایران و پاکستان زرعی میدان میں ایک دوسرے کے حریف نہیں حلیف ہیں بنا برایں ہمیں باہمی گنجائشوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ایران کے وزیر زراعت نے کہا کہ ہم اس وقت پاکستان کو کجھور اور سیب برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہیں جبکہ تل اور چاول درآمد کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان کے مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے اس موقع پر کہا کہ پاک ایران تجارت کی موجوہ سطح ہمارے درمیان پائے جانے والے دیرینہ رشتوں کے مطابق نہیں ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم عنقریب حالات کو بہتر کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
دوسری جانب ایران کے وزیر صنعت، معدنیات و تجارت سید رضا فاطمی امین نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایران کی تجارتی پالیسی میں خاص اہمیت حاصل ہے۔
ایران پاکستان مشترکہ تجارتی کمیٹی کے نویں اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سید رضا فاطمی امین نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی سطح اطمینان بخش ہے، تاہم اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان تجارت کے فروغ کا عملی طور پر آج سے آغاز ہو رہا ہے اور دو ماہ کے اندر ایک ایرانی وفد صورتحال کا جائزہ لینے کی غرض سے پاکستان کا دورہ کرے گا۔
ایران کے وزیر صنعت ومعدنیات و تجارت نے دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ تجارتی ہدف کو آئندہ دوسال کے دوران پانچ ارب ڈالر تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ تہران میں ہونے والے ایران پاکستان مشترکہ تجارتی کمیٹی کے نویں اجلاس میں، باہمی تجارتی اور اقتصادی لین کے فروغ اور اس میں حائل رکاٹوں کو دور کرنے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔