ایرانی ڈرون دشمن کی آنکھ کا کانٹا بن گئے ہیں : جنرل حاجی زادہ
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرواسپیس یونٹ کے کمانڈر نے کہا ہے کہ ایرانی ڈرون طیارے دشمن کی آنکھ کا کانٹا بن گئے ہیں۔ دشمنوں نے برسوں تک ایران پر اسلحہ جاتی پابندیاں عائد کیں لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس یونٹ کے کمانڈر جنرل علی حاجی زادہ نے جمعرات کو شہید حسین طہرانی مقدم کی دسویں برسی کے موقع پر کہا کہ دشمن جو ہمارے میزائلوں کے بارے میں مذاکرات کرنے کی بات کہہ رہا ہے یا جو اسلامی جمہوریہ کے ڈرون طیارے اس کی آنکھ کا کانٹا بن گئے ہیں اور وہ یہ سب کچھ محدود کرنے کی بات کررہا ہے تواس سے ہماری طاقت و توانائی کا پتہ چلتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دشمنوں نے برسوں سے ہم پراسلحہ جاتی پابندیاں عائد کیں لیکن ان کی کوششیں لاحاصل رہی ہیں۔
جنرل حاجی زادہ نے دشمنوں کی جانب سے تمام آپشن میز پر ہونے کی دھمکی دہراتے رہنے کے بارے میں کہا کہ اس وقت دنیا میں موجود تمام حکومتوں میں صرف صیہونی حکومت ہے جو اپنی بقا ، اپنے وجود اوراپنی زندگی جاری رکھنے کی بات کرتی ہے اوراس کے لئے سوچتی ہے لہذا ایسی حکومت جو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہو اسے نابود ہونا ہی ہے اور ایسی حکومت کسی دوسرے ملک کے بارے میں بات نہیں کرسکتی اور اس وقت وہ جو دھمکیاں دے رہی ہے وہ زیادہ تراندرونی مشکلات پر قابو پانے کے لئے ہے ۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس شعبے کے کمانڈر نے کہا کہ صیہونی حکام جانتے ہیں کہ وہ جنگ تو شروع کرسکتے ہیں لیکن ختم ہم ہی کریں گے اور وہ صیہونی حکومت کی نابودی ہے اور اگر اس نے ہمیں اس کا موقع دیا تو یہ صیہونیوں کی آخری حکومت ہوگی اوریقینا ان کی تباہی کی تاریخ مزید نزدیک آجائے گی اوروہ بہت پہلے ختم ہو جائے گی ۔ایران نے میزائل اور ڈرون کی تیاری میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کرلی ہیں اور اس کے پاس ہزاروں کلومیٹر دور تک مار کرنے والے میزائل موجود ہیں جو صیہونی حکومت اور اس کے مغربی آقاؤں کے لئے پریشانی اور تشویش کا باعث ہی- ایران نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ اپنی دفاعی توانائی پر کسی سے کوئی بات نہیں کرے گا اور ہمارا میزائلی پروگرام دفاعی مقاصد کے لئے ہے- ایران نے اسی طرح ڈرون طیارے بنانے کے میدان میں بھی شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ڈرون طیارے موجود ہیں جن کو ابھی حال ہی میں ذوالفقار چودہ سو فوجی مشقوں کے دوران استعمال کیا گیا تھا۔