اسرائیل کی ماں برطانوی حکومت نے حماس کو دہشتگرد قرار دیا، ایران و فلسطین نے مذمت کی
ایران اور فلسطین نے فلسطین کی اسلامی استقامتی تنظیم حماس کو دہشتگرد قرار دینے کے برطانیہ کے اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللھیان نے جمعہ کی رات ٹویٹ کے ذریعہ حماس کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کے برطانیہ کے اقدام کی مذمت کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حقائق میں تحریف اور اسے برعکس دکھا کر فلسطینیوں کے حقوق اور سچائی کو پایمال نہیں کیا جا سکتا، واضح کیا کہ فلسطین کا صرف ایک سیاسی راہ حل ہے اور وہ، وہاں کے اصل باشندوں مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کی مشارکت سے ریفرنڈم کرانا ہے۔
ذرائع ابلاغ نے ہندوستانی نژاد برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اس ملک میں دہشتگردی سے مقابلے کے قانون کی بنیاد پر حماس کی سرگرمیاں ممنوع ہو جائیں گی اور اس کی بنیاد پر جس کسی نے حماس کی حمایت کی، اس کے پرچم کو لہرایا یا اس کے لئے اجلاس منعقد کئے، وہ برطانوی قانون کی خلاف ورزی کرنے والا قرار پائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ برطانیہ نے ایسی حالت میں حماس کو دہشتگرد تنظیم کے زمرہ میں قراد دیا ہے کہ خود برطانیہ نے فلسطین میں غاصب اسرائیل کو وجود دے کر ایسے فتنے کی بنیاد رکھی جس کی وجہہ سے اب تک دسیوں لاکھ فلسطینی شہید، زخمی یا بے وطن ہو چکے ہیں۔
سامراجیت کی تاریخ میں سیاہ ترین رکارڈ رکھنے والے برطانیہ کی طرف سے سامنے آنے والے اس بیان کے بعد فلسطین کی تنظیم حماس نے اس اقدام کی مذمت کی ہے اور اُسے ظلم و جور کے اسی تسلسل کی ایک کڑی شمار کیا جس کا آغاز فلسطینیوں کے خلاف ایک صدی قبل شروع ہوا تھا۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سینیئر رکن محمود الزہار نے مذکورہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ نے یہ قدم خود ساختہ صیہونی حکومت کو خوش کرنے اور اسکے ساتھ تعلقات کی بحالی کی حمایت کے تناظر میں اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ ایک خوفناک اور المناک تاریخ کا حامل ہے جس نے مختلف عرب (و غیر عرب) ممالک کی دولت و ثروت کو ہڑپنے کے لئے ان ممالک پر اپنا تسلط قائم کیا۔