ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال
ویانا میں مذاکرات کے ساتویں دور کے دوبارہ شروع ہونے کے ساتھ ہی شرکاء نے مختلف نشستوں میں پابندیوں کے خاتمے اور جوہری مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار علی باقری کنی نے جو پابندیوں کے خاتمے کیلئے مذاکرات میں شرکت کی غرض سے ویانا میں ہیں سفارتی مشاورت کے تسلسل اور ماہرین کی نشستوں کے علاوہ روسی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ میخائل اولیانوف اور آسٹریا کے وزیر خارجہ کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
علی باقری کنی نے آسٹریا کے وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ اور بین الاقوامی امور کے ساتھ ساتھ ویانا کے مذاکرات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
آسٹریا کی حکومت، مذاکرات کی میزبان کے طور پر اس سفارتی عمل کو مکمل کرنا اور ایک حتمی معاہدے تک پہنچنا چاہتی ہے ۔ آسٹرین وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری معاہدہ کیمیائی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے نظام کے کلیدی عنصر کی طرح ہے جسے پوری طاقت کے ساتھ برقرار رکھا جانا چاہیے۔
قبل ازیں انہوں نے ارنا کے ساتھ گفتگو میں جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے گروپ 1+4 اور ایران کے درمیان حالیہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ ویانا ایک بار پھر جوہری مذاکرات کی جگہ بن گیا ہے۔
انہوں نے مذاکرات کے میزبان کے طور پر کہا کہ ہمیں یقین ہیں کہ جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی اور تمام فریقین کی طرف سے اس کا مکمل اور موثر نفاذ سب کے مفاد میں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پابندیاں ہٹانے کے لیے ایران اور گروپ 1+4 (جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین) کے درمیان مذاکرات کا نیا دور جمعرات کو جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے ساتھ شروع ہوا۔ علی باقری کنی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نے سنجیدگی سے اپنے موقف اور نظریات کی بنیاد پر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے اور مذاکرات کے لیے سنجیدہ ارادہ رکھتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق مختلف سطحوں پر مذاکراتی عمل ہفتہ کے روز بھی جاری رہے گا۔