ایران-سعودی عرب تعلقات، بحالی سے ایک قدم دور، سفارتخانے کھلنے کی تیاری
اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب پانچ سال پہلے خراب ہوئے آپسی تعلقات کو پھر سے پٹری پر لانے کی کوشش کے تحت اپنے اپنے سفارتخانے پھر سے کھولنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کی کمیٹی کے رکن جلیل رحیمی جہاں آبادی نے ٹویٹ کے ذریعہ اس بات کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ دو اہم ملکوں ایران اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کی بحالی، خطے میں کشیدگی کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
جلیل رحیمی جہاں آبادی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا: ”دو اہم ملکوں ایران اور سعودی عرب کے مابین تعلقات پھر سے بحال ہو رہے ہیں اور دونوں ہی سفارتخانے کھولنے کی تیاری کر ہے ہیں، اس کا خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور اسلامی دنیا کے آپسی اتفاق کو بڑھانے میں بہت اثر ہوگا۔ “
ایرانی پارلیمنٹ کے رکن نے ساتھ ہی ملک کے سکورٹی شعبے اور میڈیا کو انتباہ کیا کہ وہ صیہونیوں کی شیطانی حرکتوں اور انتہاء پسندوں کے احمقانہ عمل کی طرف سے ہوشیار رہیں جن کی وجہہ سے تعلقات کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
قابل ذکر ہے جنوری 2016 میں سعودی عرب کے شیعہ عالم دین شیخ نمر باقر النمر کو موت کی سزا دینے سے غضبناک مظاہرین نے تہران میں سعودی عرب کے سفارتخانے پر دھاوا بول دیا تھا جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لئے تھے۔
مغربی ایشیا کے دو اہم ملک ایران اور سعودی عرب کے مابین اپریل سے اب تک عراق میں چار مرحلوں کی گفتگو ہو چکی ہے جسکی آخری گفتگو ایران موجودہ صدر سید ابراہیم رئیسی کے دور حکومت میں پچھلے مہینے ہوئی۔