صدر ایران کا روسی پارلیمنٹ سے خطاب
صدر ایران نے روسی پارلیمنٹ ڈوما سے خطاب میں شام میں ایران اور روس کے کامیاب تجربے کو ملکوں کی آزادی و خودمختاری اور خطے میں سلامتی کا ضامن قرار دیا ہے۔
جمعرات کو روسی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ تہران ماسکو روابط اور ہمہ گیر تعاون کا فروغ دونوں ملکوں کی معاشی ترقی اور علاقائی و بین الاقوامی سلامتی کی تقویب کا سبب بنے گا۔
صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ایران دنیا کے تمام ملکوں اور خاص طور سے اپنے ہمسایہ اور اتحادی ملکوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان روابط اور تعلقات کی بنیادیں باہمی قومی مفادات اور ایک نئے اور تہذیب یافتہ عالمی سماج کے قیام پر استوار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوموں کی استقامت اور مزاحمت کے نتیجے میں، لشکر کشی اور قبضے کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے اور امریکہ کو عراق اور افغانستان سے بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
صدر ایران نے واضح کیا کہ ، شام میں ایران روس تعاون کا کامیاب تجربہ ملکوں کی خود مختاری کا ضامن اور علاقائی سلامتی کی تقویت کا باعث ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ در اصل تسلط پسندی کے خلاف جنگ کا ایک حصہ ہے کیونکہ دہشتگردی، تسلط پسندی کی ذیلی پیداوار ہے۔
صدرایران نے کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ امریکہ کا شیطانی گٹھ جوڑ پوری دنیا میں اور خاص طور سے شام سے لے کر افغانستان تک، روز روشن کی طرح عیاں ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج امریکہ قفقاز سے لے کر وسطی ایشیا کے علاقے تک نئے مشن کے ساتھ تکفیری دہشت گردوں کو بھیج رہا ہے اور یہ کام انتہائی پیچیدہ طریقے سے انجام دیا جارہا ہے۔
صدر مملکت نے قوموں کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کو نئی تسلط پسندی کی ایک روش قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقابلہ کرنے کے لئے دنیا کے آزاد ملکوں کے تعاون اور ان کی جانب سے اجتماعی اقدام کی ضرورت ہے ورنہ دوسری صورت میں مختلف بہانوں سے تمام ممالک پابندیوں کی بھینٹ چڑھ جائیں گے اور امریکہ کے اتحادی بھی ان پابندیوں سے نہیں بچ سکیں گے۔
صدر ایران نے کہا کہ امریکہ دعوی کرتا ہے کہ اس نے ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف پابندیاں عائد کی ہیں جبکہ سب جانتے ہیں کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں قانونی ہیں جو آئی اے ای اے کی نگرانی میں انجام پا رہی ہیں۔
صدر ایران ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایرانی قوم نے جب بھی تاریخی پیشرفت اوراپنی حریت پسندی کا مظاہرہ کیا ہے اسے اپنے دشمنوں کے دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ امریکہ ایرانی قوم کے حقوق کا مخالف ہے تاہم اسے جان لینا چاہئے کہ ایرانی قوم کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی اور اپنے حقوق لے کر ہی رہے گی۔
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اپنے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ پالیسی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔