اسرائیل تمام ممالک اور خطے کیلئے خطرہ ہے: ایران
ایران کے وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت تمام ممالک اور خطے کیلئے خطرہ ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللهیان نے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبدالله بن زاید آل نهیان کے ساتھ کل رات ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جنگ اور کشیدگی کسی بھی ملک کے حق میں نہیں ہے کہا کہ علاقے میں بحران پیدا کرنے والوں کو پاوں جمانے کی اجازت نہیں دینی چاہئیے۔
حسین امیرعبداللهیان نے ایران اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو مثبت اور پیشرفت کی جانب گامزن قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے اعلی حکام کے مابین ملاقاتوں اور گفتگو کا سلسلہ جاری ہے۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں سنجیدہ ہے اور مختلف شعبوں میں دو جانبہ گفتگو کو جاری رکھنے پر تاکید کرتا ہے۔
واضح رہے کہ قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے صدر اسحاق هرتزوگ نے 30 جنوری 2022 کو اپنے پہلے دورہ متحدہ عرب امارات میں جو ابو ظہبی کے امیر محمد بن زاید کی دعوت پر انجام پایا تھا محمد بن زاید کا شکریہ ادا کیا تھا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے دوہزار بیس میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر دستخط کئے تھے اور اس کے بعد اس ملک میں صیہونی حکومت کا سفارت خانہ قائم کرکے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی برقرار کئے جس کے بعد سےاسلامی تعلیمات سے متصادم اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
امریکہ کے دباو میں آ کر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کے بعد سے متحدہ عرب امارات میں اسلامی قوانین کی سراسر خلاف ورزیاں شروع ہو گئیں اورمتحدہ عرب امارات نے دباو میں آ کر 40 قوانین میں تبدیلیاں کیں جن میں شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنے کو بھی جرائم کی فہرست سے نکال دیا گیا ۔اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات نے، شراب نوشی، غیرت کے نام پر قتل جیسے قوانین میں نرمی کی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سرکاری میڈیا سے جاری بیان میں ہدایت کی گئی ہے کہ جوڑے باقاعدہ شادی سے قبل پیدا ہونے والے بچوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے فوری طور پر شادی کرلیں۔ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر والدین بچے کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے تو ان پر فوجداری مقدمہ چلایا جائے گا جس کی سزا دو سال قید ہو سکتی ہے۔
قبل ازیں متحدہ عرب امارات میں شادی سے قبل جنسی تعلق قائم رکھنے اور بچوں کی پیدائش قابل گرفت جرم تھا تاہم اب صرف شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کو نہ اپنانا جرم قرار دیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں اسلامی تعلیمات مخالف نام نہاد اصلاحات کی تفصیلات بتدریج سامنے آ رہی ہیں۔ ان قوانین کا اطلاق یکم جنوری سے ہوا۔