ویانا مذاکرات حساس اور آخری مرحلے میں داخل : یورپی یونین
یورپی کمیشن کی ترجمان نے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات حساس مرحلے میں پہونچ گیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یورپی کمیشن کی ترجمان نبیلہ مسرالی نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری معاہدے پر عمل در آمد کے حوالے سے ویانا مذاکرات اپنے آخری مرحلے میں پہنچ چکا ہے۔
گزشتہ روز نیز یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل نے بھی اپنی تقریر میں ایران کے خلاف پابندیوں کو ختم کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جوہری معاہدے سے نکل کر ٹرمپ انتظامیہ نے بڑی غلطی کی۔
اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بیلجیئم کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ صوفیہ ویلمز کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں ویانا مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ باقیماندہ ایک یا دو موضوع کے حل کے لیے امریکہ کو فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے اور اس کی پیروی یورپی یونین کے نمائندے کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے بارہا کہا ہے کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور واشنگٹن کو پابندیوں کے خاتمے کے معاہدے کی طرف واپس آنا چاہیے اورامریکہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کرے۔
ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں ایرانی مذاکرات کار ٹیم کے اقدامات کی وجہ سے کچھ پیش رفت دکھنے میں آئی ہے، لیکن مغربی فریقین بالخصوص جو بائیڈن کی حکومت کی جانب سے سابق امریکی انتظامیہ کے غیر قانونی اقدامات کی تلافی اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھنے میں ہچکچاہٹ نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔
ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور8 فروری کو ویانا میں شروع ہوا، جس کا مقصد ایران کے خلاف جابرانہ اور غیر قانونی پابندیوں کو ختم کرانا ہے۔