افغانستان کے ناظم الامور کی وزارت خارجہ طلبی
افغانستان کے دارالحکومت کابل اور مغربی شہر ہرات میں ایران کے سفارت خانے اور قونصل خانے پر ہونے والے حملوں کے سلسلے میں تہران میں متعین افغانستان کے ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے واقعہ پر شدید احتجاج کیا گیا - اس درمیان منگل کوکابل میں ایرانی سفارتخانے میں تعطیل کردی گئی۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایران کے سفارت خانے اور ہرات میں ایران کے قونصل خانے کے سامنے اجتماع اور ان سفارتی مراکز پر پتھراؤ اور حملوں کے بعد جنوبی ایشیا کے امور میں ایران کی وزارت خارجہ کے دائریکٹر جنرل سید رسول موسوی نے تہران میں افغان سفارت خانے کے ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کر کے کابل میں ایران کے سفارت خانے اور ہرات میں ایران کے قونصل خانے پر ہونے والے حملوں پر شدید احتجاج کیا۔
ایران پریس نے رپورٹ دی ہے کہ جنوبی ایشیا کے امور میں ایران کی وزارت خارجہ کے دائریکٹر جنرل سید رسول موسوی نے غیر ملکی سفارتی مراکز کی حفاظت کے بارے میں حکومتوں کی ذمہ داریوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کے ان مراکز کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
سید رسول موسوی نے تہران میں افغان سفارت خانے کے ناظم الامور سے کہا کہ ایران نے غیر معینہ مدت کے لئے ہرات میں اپنی سفارتی سرگرمیاں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور جب تک ایران کے نمائندہ مراکز کی سیکیورٹی کے بارے میں افغان وزارت خارجہ کی جانب سے یقین دہانی نہیں کرادی جائے گی اس وقت تک سرگرمیاں شروع نہیں کی جاسکیں گی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بھی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایران کے سفارت خانے اور ہرات میں ایران کے قونصل خانے کے سامنے اجتماعات اور ان سفارتی مراکز پر پتھراؤ کے بعد غیر ملکی سفارتی مراکز کی حفاظت کے بارے میں حکومتوں کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہرات سمیت افغانستان کے مختلف شہروں میں ایران کے نمائندہ مراکز کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں ضمانت فراہم کی جائے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ایران و افغانستان کی قوموں کے مابین گہرے تاریخی تعلقات اور ایران کی طرف سے کئی دہائیوں سے افغان عوام کی ایران میں محترمانہ میزبانی کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے تعلقات کا برا چاہنے والوں کو خبردار کیا۔ ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادہ نے یہ بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور قونصل خانے کے عہدیداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے منگل کی سہ پہر ایک تکفیری دہشت گرد نے، مشہد مقدس میں واقع حضرت امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے حرم کے صحن پیامبراعظم سے گزرنے والے تین علما پر چاقو سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں دو علما شہید ہوگئے جبکہ ایک عالم دین زخمی ہوا۔ اس دہشت گردانہ واقعے پر افغانستان کی مختلف سیاسی شخصیات اور علمائے کرام نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا جبکہ بعض لوگوں نے ایران میں افغان شہریوں کے سلسلے میں غیر حقیقی اور جھوٹی خبروں کی بنیاد پر غلط تصاویر پیش کیں اور سوشل میڈیا پر ایران میں افغان شہریوں کے ساتھ نامناسب رویّے اور ان کی ابتر زندگی پر مشتمل جھوٹے پروپیگنڈے کر کے ماحول کو زہریلا بنانے کی کوشش شروع کر دی اور زہریلے پروپیگنڈے کا یہ عمل بدستور جاری ہے۔
منگل کے روز کابل میں ایران کے سفارت خانے کی سرگرمیاں بھی بند کردی گئیں۔ ایران کے سفارت خانے نے ہمارے نمائندے سے گفتگو میں اعلان کیا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سفارتی سرگرمیاں اس ہفتے کے آخر تک روک دی گئی ہیں۔