یوم معلم اور شہید مرتضی مطہری
اسلامی جمہوریہ ایران میں شہید مرتضی مطہری کے یوم شہادت کو یوم معلم کا نام دیا گیا ہے۔ اس روز ان سے منسوب کرنے کا مقصد ان کے مقام اور رتبے کو بلند کرنا اور علمی کاوشوں کو اجاگر کرنا ہے۔
یوم معلم، یعنی استاد کے احترام کا دن، استاد کی خدمات کی قدردانی کا دن، استاد کی حوصلہ افزائی کا دن، استاد سے ایک نئے جذبے کے ساتھ تجدید عہد کا دن، معاشرے میں استاد کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا دن، آج ہم اپنے اساتذہ کرام سے بھی تجدید عہد کرتے ہیں کہ ہم کبھی ان کی زحمتوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
استاد وہ باعظمت ہستی ہے، جو انسان کو انسان بناتا ہے، ہدف انسانیت سے اسے آشنا کراتا ہے، انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کے حوالے سے اسے آگاہ کراتا ہے، اسے معاشرے اور ملک کے لئے ایک مفید شہری بناتا ہے۔
جس معاشرے میں جتنا استاد کا احترام زیادہ ہوگا، اتنا ہی وہ معاشرہ علمی اور دوسرے میدانوں میں زیادہ ترقی کر پائے گا۔
استاد کی اسی اہمیت کو اجاگر کرنے کی خاطر 2 مئی کو استاد شہید مرتضٰی مطہری کی یوم شہادت کی مناسبت سے پورے ایران میں روز معلم کے عنوان سے منایا جاتا ہے، شہید مطہری جہاں ایک بہت بڑے فلسفی، متکلم اور جدید اور قدیم علوم سے سرشار تھے، وہاں ایک بہترین پروفیسر بھی تھے، آپ نے مختلف موضوعات پر 30 سے زائد کتابیں تالیف کیں، جن میں سے ہر ایک پی ایچ ڈی تھیسیز کی مانند ہے۔ آپ کی کتابیں معلومات کا خزانہ ہیں، یونیورسٹیوں میں آپ نے کثیر تعداد میں برجستہ شاگردوں کی تربیت کی۔ اسی اہمیت کے پیش نظر اس دن کو یوم معلم کا نام دیا گیا ہے، تاکہ نئی نسل کو استاد کی اہمیت اور اس کے مقام سے آگاہ رکھا جاسکے۔
استاد علامہ شہید مطہری 2 مئی 1979ء کو سیاسی و فکری اہمیت کے حامل اہم ترین اجلاس میں شرکت کرکے باہر نکل رہے تھے کہ علم کے دشمنوں نے آپ کے سر پر گولی مار کر آپ کو شہید کردیا ۔