ایرانی مذاکراتی ٹیم ویانا میں، انریکہ مورا سے ملاقات، مذاکرات میں تسلسل کی کوشش
یرانی مذاکراتی ٹیم کی انریکہ مورا سے ایک اور ملاقات ہوئی ہے۔
ایرانی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ علی باقری کنی نے جوہری معاہدے کے کوارڈینیر انریکہ مورا سے ملاقات کی جس میں جوہری مذاکرت کے تعلق سے تبادلہ خیال ہوا۔
انریکہ مورا نے بلومبرگ میں شائع ہونے والی ڈیڈ لائن کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے مذاکرات کے تسلسل کے لیے امید کا اظہار کیا۔
اس سے قبل ایران کی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی امن و سلامتی کے امور کے ڈائریکٹر جنرل اسد اللہ اشراق جہرمی نے کہا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے باوجود ایران اس پرعمل کرتا رہا اس کے باوجود اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کی گئیں اور یورپی ممالک بھی عملی طور پر لاتعلق بنے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں ایران، ایٹمی معاہدے کی شقوں کی بنیاد پر ہی جوابی اقدامات عمل میں لانے پر مجبور ہوا اور اس نے معاہدے کی چھبیسویں اور چھتیسیوں شق کی بنیاد پر بعض اقدامات کئے جو غیر قانونی نہیں تھے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی امن و سلامتی کے امور کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں نے نہ صرف اپنے وعدوں پرعمل نہیں کیا بلکہ وہ امریکہ کے اقدامات کی، جو غیر قانونی طریقے سے اس معاہدے سے علیحدہ ہوا، حمایت بھی کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے نمائندوں کو اس بات کو جان لینا چاہئے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کا ہتھکنڈہ یا توسیع پسندانہ حربہ کبھی کامیاب ثابت نہیں ہوا اور امریکہ اور ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بین الاقوامی معاہدے کی بنیاد پر ایران کے مفادات کی ضمانت فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت ویانا مذاکرات میں بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں واپس لوٹنے اور اپنے وعدوں پرعمل کرنے سے متعلق امریکہ کے پاس اپنی سنجیدگی ثابت کرنے کا مناسب موقع ہے اور اسے چاہئے کہ یہ موقع ہرگز نہ گنوائے۔
واضح رہے کہ ایران کی مذاکراتی ٹیم ان دنوں علی باقری کنی کی قیادت میں پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کےلئے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہے۔