شنگھائی اجلاس سے صدر ایران کا خطاب، منصفانہ عالمی نظام کے قیام پر زور
صدرسید ابراہیم رئیسی نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی شمولیت کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے منصفانہ عالمی نظام کے قیام کے لیے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
جمعے کوازبکستان کے شہر ثمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ خطے کے ملکوں اور خاص طور سے اس تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ زیادہ سے تعاون تعاون اور یکجہتی پیدا کرنا ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ امریکہ کھلی بدمعاشی کے ذریعےاپنی خواہشات اور داخلی قوانین کو بین الاقوامی نظام اور دنیا کے آزاد و خود مختار ملکوں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کے تدارک کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
صدر ایران نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ کی یونی پولرازم پالیسی دنیا بھر کے ملکوں کی آزادانہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی شمولیت کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، شنگھائی تعاون تنظیم، بریکس اور دیگر ہم خیال ملکوں کے ساتھ مل کر منصفانہ عالمی نظام کے قیام میں بھر پور کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
اجلاس سے خطاب میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلیوں کے لئے منصوبہ بنانے کی ضرورت پر زوردیا ۔
انہوں نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے بہت ہی سوچ بچار کے ساتھ پائیدار منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن نتائج کا ایسی حالت میں سامنا کرنا پڑا ہے کہ کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے افغانستان میں قیام امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت افغانستان کو نظرانداز کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی ۔
اجلاس سے خطاب میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایجادات و اختراعات، اسٹارپ کے تجربات، جدید میڈیکل سائنس اور روایتی ادویات کے شعبے میں رکن ملکوں کے درمیان، اشتراک اور تعاون کے لئے دو ورکنگ گروپ بنائے جانے کی تجویز پیش کی ۔
انہوں نے غذائی تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہندوستان تنظیم کے رکن ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد اور زیادہ تعاون کی حمایت کرتا ہے۔
نریندرمودی نے کہا کہ عالمی وبا کورونا اور یوکرین کے بحران نے گلوبل سپلائی چین میں روکاوٹیں ڈال دی ہیں جس سے دنیا کو توانائی اور خوراک کے بحران کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو خطے میں متنوع، قابل اعتماد اور پائیدار سپلائی چین تیار کرنے کی کوشش بھی کرنی چاہئے۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے لئے تنظیم کے رکن ملکوں کے درمیان بہتر رابطے کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کو راہداری کے مکمل حقوق دیں۔