Nov ۰۵, ۲۰۲۲ ۱۳:۴۷ Asia/Tehran
  • شیراز دہشت گردانہ حملے پر سلامتی کونسل کی خاموشی پر ایران کی تنقید

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شیراز کے دہشت گردانہ حملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بعض مستقل رکن ملکوں کی خاموشی سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ وہ اب بھی دہشت گردوں کو اچھے اور برے میں تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش کے نام اپنے ایک مراسلے میں ایران کے شہر شیراز میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملے پر سلامتی کونسل کی خاموشی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ شیراز کے دہشت گردانہ واقعے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسے عالمی ادارے کی جانب سے ردعمل کا نہ آنا اس بات کوظاہرکرتا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بعض مستقل رکن ممالک اب بھی دہشت گردوں کو اچھے اور برے میں تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور یہی نہیں بلکہ وہ بین الاقوامی دہشت گردی کے مقابلے میں سلامتی کونسل کو اپنےفریضے کی انجام دہی  سے بھی روکے اور اس راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے مراسلے میں کہ جس کی ایک کاپی سلامتی کونسل کے چیئرمین اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ کو بھی ارسال کی گئی، شیراز کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے بروقت اختیار کئے جانے والے موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ کہ جس کی ذمہ داری داعش دہشت گرد گروہ نے قبول کی ہے، جہاں داعش کے خلاف جنگ میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شجاعت و بہادری کا اندازہ ہوتاہے وہیں علاقے کی سلامتی کو یقینی بنانے میں شہید قاسم سلیمانی کے کردار کی اہمیت کا بھی پتہ چلتا ہے۔

وزیر خارجہ نے اپنے مراسلے میں لکھا کہ اسی کے ساتھ شیراز دہشت گردانہ حملے سے ایک بار پھر اس چیز کا احساس بڑھ گیا ہے کہ دہشت گردی کا جڑ سے مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی اور عالمی تعاون بہت ضروری ہے۔
ایران کے شہر شیراز میں حضرت شاہ چراغ کے حرم مطہر میں چھیس اکتوبر کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں دو بچوں سمیت پندرہ افراد شہید اور تیس دیگر زخمی ہوئے تھے۔
اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری داعش دہشت گرد گروہ نے قبول کی ہے اور اسی بنا پر اس گروہ کی حمایت کرنے والے سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملکوں نے اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت نہیں کی اور خاموشی اختیار کئے رکھی ۔
اس درمیان ایران کے صوبے فارس کی عدلیہ کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ شیراز میں دہشت گرد گروہ منافقین کے تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
صوبہ فارس کی عدلیہ کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید کاظم موسوی نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ گرفتار کئے جانے والے دہشت گردوں کی سرگرمیاں صرف صوبے فارس تک محدود نہیں تھیں اور ملک کے دیگر علاقوں تک سرگرمیوں کا دائرہ پھیلا ہوا تھا کہا کہ گرفتار شدہ عناصر منافقین کے سرغنوں کے منصوبوں پر کام کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ یہ عناصر ایک تخریبی منصوبہ تیار کر کے اس کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہے تھے مگر اس ناپاک منصوبے پر عمل درآمد سے قبل ہی ان عناصر کو گرفتار کر لیا گیا۔
صوبے فارس کی عدلیہ کے سربراہ نے کہا کہ گرفتار کئے جانے والے ان عناصر سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔ 

ٹیگس