خلیج فارس تعاون کونسل کا بیان قابل مذمت ہے، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان
اسلامی جمہوریہ ایران نے خلیج فارس تعاون کونسل کے 43 ویں سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان کی مذمت کرتے ہوئے اس قسم کے بیانات کو ایرانو فوبیا کی شکست خوردہ پالیسی کا تسلسل قرار دیا ہے۔
سحرنیوز/ ایران: ریاض میں ہونے والے خلیج فارس تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں تین ایرانی جزیروں کے بارے میں متحدہ عرب امارات کے من گھڑت دعوؤں حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ اجلاس میں شریک تمام سربراہان مملکت تین جزیروں کے معاملے کے پرامن تصفیے کی غرض سے، عالمی قوانین اور ضابطوں نیز بین الاقوانی قانونی جواز کا خیال رکھتے ہوئے، متحدہ عرب امارات کے اقدامات اور کوششوں کی بھرپور حمایت پر زور دیتے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے چین کے سفیر کی دفتر خارجہ میں طلبی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ تینوں جزائر ایران کی ملکیت ہیں، ہماری قلمرو کا اٹوٹ حصہ ہیں اور ملک کے دیگر حصوں کی طرح تینوں جزیروں کے معاملے پر کسی بھی ملک کے ساتھ مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا ایران مذکورہ جزائر کے بارے میں کسی بھی طرح کے دعوے کو عدم استحکام پھیلانے، اپنے اندرونی معاملات میں اور قلمرو میں مداخلت سمجھتا اور اس کی مذمت کرتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین کے سفیر نے بھی اپنے ملک کی جانب سے ایران کی ارضی سالمیت کے احترام پر زور اور صدر شی جن پھنگ کے دورہ ریاض کی تشریح کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دورے کا مقصد علاقائی امن و استحکام میں مدد اور مشکلات کے حل کے طور پر مذاکرات سے فائدہ اٹھانے کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے خلیج فارس تعاون کونسل کو بھی نصیحت کی ہے کہ وہ علاقائی مسائل کے بارے میں اپنی سوچ تبدیل کرتے ہوئے تعمیری راستہ اپنائے۔
انہوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام سے مربوط مسائل کے بارے میں خلیج فارس تعاون کے کونسل کے بیان میں کیے جانے والے اشارے کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کو ناکام بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانے والے ممالک، آج ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کو خاطر میں لائے بغیر، تہران کے جائز اور قانونی اقدامات پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ تہران علاقائی سلامتی کو علاقے کے ممالک کے ذریعے قائم کرنے پر زور اور بین الاقوامی ضابطوں کا خیال رکھتے ہوئے، اپنی ٹیکنالوجیکل اور دفاعی پالیسیوں اور منصوبوں میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔