قتل کی رقابت یا مجرموں کو سزائیں، تعصب کی عینک اتار دیں، ذرا انصاف کریں!
گزشتہ کچھ ہفتوں سے غیر ملکی حمایت یافتہ فسادیوں اور بلوائیوں نے ایران میں دہشت کا ماحول پیدا کر رکھا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: ان فسادیوں نے متعدد بے گناہ شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کو قتل کر دیا۔
در ایں اثنا، متعدد فسادیوں اور بلوائیوں کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔ مجرمین نے اپنے جرائم کا بھی اعتراف کیا۔ ان میں کچھ فسادیوں نے رضاکارانہ طور پر نہ صرف قتل کا اعتراف کیا بلکہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور تصاویر میں ان کی شناخت بھی کی گئی۔
انہیں میں سے ایک مسئلہ محمد مہدی کرمی کا ہے جس نے حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر خوب سرخیاں بٹوری ہیں۔
اسلام کا یہ واضح قانون ہے کہ جو بھی عمدا کسی بے گناہ شخص کو قتل کرتا ہے، سزا کے طور پر اس کی بھی جان لی جانی چاہئے، اسی کو قصاص کہا جاتا ہے۔ فقہ اسلامی میں صرف جان بوجھ کر کسی بے گناہ شخص کے قتل کے لئے سزائے موت کا آپشن ہے۔
امریکا اور غیر ملکی میڈیا ایران کے خلاف ایک شاطرانہ مہم کی قیادت کر رہا ہے جس میں فسادوں سے متعلق پھانسیوں کو قتل کی رقابت قرار دیا جا رہا ہے۔
جان بوجھ کر یا عمدا قتل کی سزا موت ہے، حتی امریکا میں بھی، یہ وہ ملک ہے جس نے اقوام متحدہ کے خواتین کے پینل سے ایران کو نکالے کے لئے اپنا پورا زور لگا دیا۔
گزشتہ ہفتے کے دوران اپنے جرائم کا اعتراف کرنے والے دو مجرموں کی سزائے موت کے بارے میں رای عامہ کو منحرف کرنے کے لئے مغربی میڈیا نے ایک وسیع مہم چلائی۔
ایک ویڈیو میں کرمی کو اعتراف کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ قتل کی جگہ پر موجود تھا اور ایک ایرانی رضاکار فورس کے جوان کے قتل میں شامل تھا۔
بہرحال، قانون تو اپنا کام کرے گا ہی، کسی بھی معاشرے کے زندہ رہنے کے لئے اسے خود کو اس قانون پر پابند بنانا ہوتا ہے جو معاشرے کے سلوک، تعلقات رویے، حقوق اور ذمہ داریوں کو کنٹرول کرتا ہے۔
*مقالہ نگار کی رای سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*