ایران کی ڈرون توانائی سے امریکہ میں خوف و ہراس
امریکہ نے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جو ایرانی ڈرون طیاروں میں مغربی پرزے استعمال کئے جانے سے متعلق کئے جانے والے دعوے کی تحقیق کرے گی۔
سحر نیوز/ ایران: ارنا کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی جانب سے ایرانی ڈرون طیاروں کا استعمال کئے جانے کے بے بنیاد الزام کے بعد اب ان ڈرون طیاروں میں مغربی ملکوں کے پرزے استعمال کئے جانے سے متعلق دعوے کی تحقیق کے لئے حکومت امریکہ نے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیقاتی ٹیم وائٹ ہاؤس کی جانب سے تشکیل دی گئی ہے جس میں امریکہ کی مختلف ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ خارجہ، جنگ، قانون ، تجارت اور خزانہ کی وزارتوں کے عہدیدار بھی شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی حکومت ہمیشہ ایران کی دفاعی توانائی خاص طور سے ڈرون طیاروں کی صنعت سے خوف زدہ رہی ہے اور مغرب بھی امریکی ایما پر جنگ یوکرین کے شدت اختیار کرجانے کے بعد سے ہمیشہ ایران مخالف دعوے کرتا رہا ہے جبکہ ایران کی جانب سے مغربی ملکوں کے دعوے کی ہمیشہ تردید کی جاتی رہی ہے۔
امریکہ نے پہلے ایران کی جانب سے روس کو ڈرون طیارے فراہم کئے جانے کا بے بنیاد دعوی کیا پھر اس نے ایرانی میزائل روس کو فراہم کئے جانے کا دعوی پیش کیا اور کہا کہ روس ان ڈرون طیاروں اور میزائلوں کو جنگ یوکرین میں استعمال کر رہا ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے مغرب کے ایران مخالف پروپیگنڈے کے جواب میں کہا ہے کہ ایران جنگ یوکرین میں غیر جانبدار ہے اور اس نے کسی بھی فریق کو ہتھیار فراہم نہیں کئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ایران ہمیشہ جنگ یوکرین کے خلاف رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ مسائل کو سفارتکاری اور مذاکرات سے حل کیا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ایران ہمیشہ امن کا حامی رہا ہے اور دو طرفہ دفاعی تعاون کے باوجود ایران نے جنگ یوکرین میں استعمال کے لئے اس جنگ کے کسی بھی فریق کو ہتھیار فراہم نہیں کئے ہیں ۔ اس سے قبل روس کے وزیر دفاع سرگئی لاوروف نے بھی جنگ یوکرین میں روس کی جانب سے ایرانی ڈرون طیارے استعمال کئے جانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ایران اور روس کی جانب سے اقوام متحدہ کو حقیقت پر مبنی ایک مفصل رپورٹ پیش کی جا چکی ہے۔