Jan ۰۴, ۲۰۲۳ ۱۸:۴۵ Asia/Tehran
  • مغربی دنیا میں خواتین کی آزادی کا نعرہ مکاری اور جھوٹ پر مبنی : رہبر انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خواتین کے بارے میں مغربی دنیا کے دعووں کو ریاکارانہ اوران کے عمل کو ہوس پرستی اور استحصال پر مبنی قرار دیا ہے۔

  سحر نیوز/ایران:  بدھ کو ثقافتی، سماجی  اور سائنسی شعبوں میں سرگرم ایرانی خواتین نےرہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای ملاقات کی ۔ اس موقع پر آپ نے خواتین اور صنف نسواں پر مغربی دنیا کے مظالم اور اس کی وجوہات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوران فرمایا کہ مغرب نے خواتین کو  سستی افرادی قوت اور مردوں کی ہوس پرستی کے وسیلے کی نگاہ سے دیکھا ہے اور اسی لئے آزادی کے جھوٹے نعروں کے  ذریعے خواتین کو گھر سے باہر نکالا اور انہیں سرمایہ داروں کے کارخانوں میں سستے لیبر کے طور پر استعمال کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے خواتین کی آزادی اور حقوق نسواں کے بارے میں مغرب کے دعووں کو بے شرمانہ اور ریاکارانہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سرمایہ دارانہ نظام کی جانب سے پیش کی جانے والی آزادی درحقیقت صنف نسواں کی کھلی توہین ہے اور اسے مکمل اسارت کے علاوہ اور کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغربی ممالک کے سرکاری اعداد و شمار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مغرب میں خواتین کے حق میں ایسے مظالم ہو رہے ہیں جس سے انسان کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مغربی ممالک میں گھرانے کا شیرازہ بکھر چکا ہے جسے ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے منصف اور اصلاح پسند مغربی مفکرین بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغربی دنیا میں گھرانے کی تباہی کی رفتار اتنی تیز ہوچکی ہے کہ نہ اسکے اصلاح کا امکان باقی ہے نہ ہی اس کی نابودی کو روکنا ممکن رہ گیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی  نے گذشتہ دنوں ایران میں سامراجی دشمنوں کے اشارے پر  ہونے والے  بلووں  کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس دوران ایک سازش کے تحت حجاب کے خلاف نعرے لگائے گئے لیکن ایران کی باایمان خواتین نے ہی ان سازشوں کا مقابلہ کیا اور اس پر پانی پھیر دیا۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایرانی خواتین نے مغربی دنیا کی تشہیراتی یلغار کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ملک، مذہب اور دینی اقدار کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا ۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب سے قبل دانشور، محقق اور مفکر خواتین کی تعداد انتہائی کم تھی لیکن اسلامی انقلاب نے خواتین کی حقیقی ترقی کے لئے زمین ہموار کر دی جس کے نتیجے میں آج بہت سی یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز میں لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے کہیں زیادہ ہوگئی ہے۔

ٹیگس